مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی عدالت کی جانب سے حال ہی میں ایک فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ’’ام الحیران‘‘ کے مقام پر ایک یہودی کالونی کی تعمیر کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔ لہٰذا فلسطینی آبادی رضاکارانہ طورپر یہ علاقہ خالی کردے۔
مقامی فلسطینی سماجی رہ نما الشیخ عطیہ الاعسم نے کہا ہے کہ عرب شہری اپنے گھر بار چھوڑنے کے صہیونی عدالت کے فیصلے کو نہیں مانتے۔ ہم اس فیصلے کی ہرسطح پر مزاحمت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایک سازش کے تحت جزیر نما النقب میں واقع عرب شہریوں کو نکالا جا رہا ہے اور ہماری راضی پر یہودیوں کو بسانے کی سازش کی جا رہی ہے۔ ہم یہاں کوئی یہودی کالونی قائم نہیں ہونے دیں گے۔
الشیخ الاعسم کا کہنا تھا کہ مقامی فلسطینی آبادی اسرائیلی عدالت کے فیصلے کو مسترد کرچکی ہے۔ ہم اپنے گھربار کسی صورت میں خالی نہیں کریں گے اور ہم اس فیصلے کا ہرسطح پر مقابلہ کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں مقامی سماجی رہ نما کا کہنا تھا کہ زرعی زرخیز زمینوں پر مشتمل اس وادی کو یہودی ہتھیانے کی باربار کوشش کریں چکے ہیں مگر ہم یہ علاقہ کسی صورت میں خالی نہیں کریں گے۔
انہوں نے بتایا کہ جزیرہ نما النقب کی 10 بستیاں ایسی ہیں جنہیں خالی کرانے کی صہیونی سازشیں جاری ہیں۔ ان فلسطینی کالونیوں پر یہودی آبا کاروں کے لیے کالونیاں بنائی جا رہی ہیں۔
دوسری جانب اسرائیلی پارلیمنٹ میں شامل عرب رکن کنیسٹ طلب ابو عرار نے بھی ام الحیران کالونی کو خالی کرانے کے اسرائیلی عدالت کے فیصلے کی سخت مخالفت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عدالت کے فیصلےکا مقصد فلسطینی شہریوں کو جبری ھجرت پرمجبور کرنا ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین