مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیم’’کلب برائے اسیران‘‘ کی جانب سے جاری ایک بیان میں بتایاگیا ہے کہ ریمون اور نفحہ جیلوں میں قید پانچ فلسطینی مریضوں کی جانیں بچانے کے لیے فوری طورپر سرجری کی ضرورت ہے۔ وہ پچھلے کئی سال سے جان لیوا امرض کا شکار ہیں لیکن صہیونی جیل انتظامیہ ان کے حوالے سے مسلسل لاپرواہی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ جمعرات کے روز انسانی حقوق کی تنظیم کے ایک مندوب نے ان پانچوں قیدیوں سے ملاقات کی ہے جن کی حالت نہایت تشویشناک بیان کی جاتی ہے۔ اسیران کا کہنا ہے کہ جیل انتظامیہ ان کےعلاج معالجے میں کھلی غفلت اور کوتاہی کی مرتکب ہے۔
بیان میں بتایا گیا ہے کہ 34 سالہ ابراہیم البیطار کا تعلق غزہ کی پٹی سے ہے۔ اس کا ایک گردہ ناکارہ ہوچکا ہے۔ اس کے علاوہ اس کی ایک آنکھ بھی زخمی ہے جس کےعلاج کے لیے فوری سرجری کی ضرورت ہے۔ اسرائیلی عدالت کی جانب اسے اسرائیلی عدالت کی جانب اسے 37 سال قید کی سز سنائی گئی ہے۔
ایک دوسرے 36 سالہ اسیرسامر قاسم عواد کو 40 سال قید کی سزا کا سامنا ہے۔ اس کا بھی ایک گردہ ناکارہ ہوچکا ہے۔ مریض اسیران میں 34 سالہ تامر الریماوی اور 30 سالہ حاتم محمد قویدر بھی شامل ہیں جن کے علاج کے لے ڈاکٹروں نے سرجری کی تجاویز دےرکھی ہیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین