فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ مئی کے مہینے میں غزہ کی پٹی کے مریضوں کی طرف سے صہیونی اسپتالوں میں علاج کے لیے اجازت کے حصول کی جتنی درخواستیں دی گئی تھیں ان میں سے آدھی کو ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا گیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ مئی سے پہلے کے مہینوں میں بھی غزہ کے مریضوں کی طرف سے دی گئی آدھی درخواستوں پرعمل درآمد نہیں کیا گیا۔
عبرانی اخبار ’ہارٹز‘ کے مطابق مئی میں 282.2 فلسطینی مریضوں کی طرف سے اسرائیلی اسپتالوں میں علاج کے لیے درخواستیں دی تھیں۔ ان میں سے 47.2 فی صد کو منظور کیا گیا۔ 2.1فی صد کو اسی وقت مسترد کردیا گیا جب کہ 50.7 فی صد درخواستوں پر اظہار وجوہ کے بغیرعمل درآمد غیرمعینہ مدت تک موخر کردیا گیا تھا۔ جن مریضوں کی درخواستیں موخر کی گئیں۔ ان میں 18 سال کی عمر سے کم کے 255 بچے اور 141 افراد 60 سال کی عمر سے زیادہ کے مریض شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اپریل میں 39 فی صد درخواستوں پرعمل درآمد موخر کیا گیا۔ ان میں 776 Â گردوں کے مریض، 173 بچےاور 60 سال سے زائد عمر کے 93 مریض شامل تھے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق سنہ 2012ء میں غزہ کی پٹی کے مریضوں کے اسرائیلی اسپتالوں میں علاج کا تناسب 92.5 فی صد تھا۔ 2016ء میں اس شرح میں کمی آنے کے بعد یہ تناسب 62.1 فی صد رہ گیا تھا۔