فلسطین کی منظم مذہبی اور سیاسی تنظیم اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” نے عالمی فوج دارعدالت کی جانب سے فلسطین میں اسرائیلی فوج کے مظالم کی تحقیقات سے انکار کی شدید مذمت کی ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ عالمی عدالت انصاف "آئی سی سی” نے صہیونی جنگی جرائم کی تحقیقات سے انکار کرکے قابض فوج کو فلسطینیوں کا قتل عام جاری رکھنے کا سرٹیفکیٹ دےدیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمان فوزی برھوم نے کہا کہ ہیگ میں قائم عالمی فوجداری عدالت کی جانب سے صہیونی جنگی جرائم کی تحقیقات کا محض اس لیے انکار کرنا کہ فلسطین ایک آزاد ریاست نہیں محض ایک ڈھونگ ہے۔ آئی سی سی کے اس اعلان نے صہیونی جنگی مجرموں کومظالم جاری رکھنے کے لیے مزید حوصلہ دیا ہے۔ واضح الفاظ میں فوجداری عدالت کےفیصلے کو فلسطینیوں کےخلاف جارحیت جاری رکھنے کی اجازت دینا ہی قرار دیا جا سکتا ہے۔
اپنے ایک بیان میں حماس کے ترجمان نے کہا کہ اقوام متحدہ سمیت کئی عالمی انسانی حقوق کی تنظیمیں فلسطین میں اسرائیل کے جنگی جرائم کا اعتراف کرچکی ہیں۔ پوری دنیا یہ بات تسلیم کرتی ہے کہ اسرائیل فلسطینیوں کے بچوں کا قاتل ہونے کے ساتھ ساتھ ان کی مساجد تک کوشہید کرنے میں ملوث ہے۔ خواتین کے ساتھ ہونے والی بدسلوکیوں کی دنیا میں فلسطین کے علاوہ اور کہیں مثال پیش نہیں کی جاسکتی۔ ان تمام شواہد کے باوجود عالمی عدالت انصاف کی طرف سے جنگی جرائم کی تحقیقات سے انکار خود ایک جنگی جرم ہے۔
"آئی سی سی” کی ویب سائیٹ پرشائع بیان میں کہاگیا ہے کہ عدالت نے فی الحال معاملہ اقوام متحدہ کےمتعلقہ شعبے کو سپرد کیا ہے تاکہ یہ معلوم کیا جاسکے کہ آیا فلسطین کو ایک ملک کی حیثیت حاصل ہے یا نہیں۔ اگرفلسطین کو ایک ریاست کا درجہ حاصل ہے تو اسے آئی سی سی کے قواعد وضوابط اور منشور کے تحت اس کے معاہدوں میں فلسطین کو شامل کیا جاسکتا ہے۔ اس صورت میں فلسطین عالمی عدالت انصاف جنگی جرائم کے بارے میں فلسطینیوں کی کسی بھی درخواست پرغور کر سکتی ہے۔
خیال رہے کہ جنوری 2009ء میں فلسطینیوں کی جانب سے آئی سی سی کو ایک درخواست دی گئی تھی جس میں مقبوضہ علاقوں میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی فوج کے جنگی جرائم کا ذکرتھا اور ان کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
یادرہے کہ فلسطینی اتھارٹی نے 22جنوری 2009ء کو عالمی فوجداری عدالت میں معاہدہ روم کی دفعہ بارہ کی شق تین کے تحت ایک اعلامیہ پیش کیا تھا۔ اس دفعہ کے تحت آئی سی سی کے قیام کے لیے روم معاہدے پر دستخط نہ کرنے والے ممالک کو بھی عدالت کے دائرہ کار کو تسلیم کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
فلسطینی اتھارٹی نے عدالت کے دائرہ کار کو تسلیم کرتے ہوئے فلسطینی علاقوں میں یکم جولائی 2002ء کے بعد اسرائیلی فوج نے جن جنگی جرائم کا ارتکاب کیا تھا، ان کے مرتکبین اور ان کے شریک ملزموں کے خلاف تحقیقات کی درخواست دی تھی۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین