فلسطین میں اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے ممتاز رہ نما، سابق رکن اسمبلی، بزرگ سیاست دان اور عالم دین شیخ حامد البیتاوی کچھ روز کی علالت کے بعد انتقال کرگئے ہیں۔
دوسری جانب شیخ حامد البیتاوی کے انتقال پر فلسطین بھر میں سوگ کا سما ہے اورعوامی اور سیاسی حلقوں میں مرحوم کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا جا رہا ہے۔ شیخ حامد البیتاوی فلسطین میں علماء کونسل کےچیئرمین بھی تھے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق شیخ البیتاوی مقبوضہ بیت المقدس کے”المقاصد” اسپتال میں گذشتہ چار ہفتوں سے زیرعلاج تھے۔ اس سے قبل وہ کچھ عرصہ مغربی کنارے کے رفیدیا اسپتال میں بھی زیرعلاج رہے، جس کے بعد صہیونی انتظامیہ نے شیخ البیتاوی کو المقاصد اسپتال میں علاج کے لیے داخل کرنے کی اجازت دے دی تھی۔
شیخ حامد عارضہ قلب میں مبتلا تھے۔ فلسطینی ڈاکٹروں نے انہیں بیرون ملک علاج کے لیے لے جانے کی سفارش کی تھی جبکہ اردن نے ان کا علاج کرانے کی پیشکش بھی کی۔ انسانی حقوق کی مقامی، علاقائی اور عالمی تنظیموں نے بھی شیخ الییتای کو علاج کے لیے اردن لے جانے کا مطالبہ کیا تھا، تاہم اسرائیلی حکام نے شیخ مرحوم کو بیرون ملک علاج کے لیے لے جانے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ جس کے بعد وہ کئی ہفتے تک المقاصد اسپتال ہی میں زیرعلاج رہے اور کل بدھ کومقامی وقت کے مطابق شام چاربجے خالق حقیقی سے جا ملے۔
مرحوم کے اہل خانہ کاکہنا ہے کہ شیخ البیتاوی کی صحت اس وقت بگڑ گئی تھی جب چند ماہ قبل قابض اسرائیلی فوجیوں نے انہیں حراست میں لیا اور اس کے بعد بغیر کسی الزام کے انہیں انتظامی حراست میں منتقل کردیا گیا۔ جیل میں ان کی طبی حالت خراب ہونے کے باوجود صہیونی جیل انتظامیہ نے ان کی علاج کے بارے میں ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا جس کے باعث انہیں بروقت طبی امداد نہ مل سکی اور ان کی صحت دن بدن بگڑتی چلی گئی۔
شیخ البیتاوی اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے اہم رہ نما تھے۔ سنہ 2006ء کے پارلیمانی انتخابات میں انہوں نے حماس کے سیاسی شعبے”اصلاح وتبدیلی” کی ٹکٹ پر انتخابات میں حصہ لیا اور بھاری اکثریت کے ساتھ کامیاب ہو گئے تھے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین