فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم کلب برائے اسیران نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ قابض صہیونی فوج نے سنہ 1967ء کی عرب اسرائیل جنگ کے بعد سے اب تک آٹھ لاکھ فلسطینیوں کو حراست میں لے کر جیلوں میں ڈالا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق کلب برائے اسیران کے چیئرمین نے اپنی ایک تحقیقی رپورٹ میں سنہ 1967ء کے بعد سے مارچ 2012ء تک اسرائیلی جیلوں میں ڈالے گئے فلسطینیوں کے بارے میں تفصیلات بیان کی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان پانچ عشروں کے دوران آٹھ لاکھ فلسطینیوں کو جیلوں میں گھسیٹا گیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ لاکھوں محروسین میں ہزاروں کی تعداد میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔ ان میں بڑی تعداد بغیرکسی الزام اور جرم کے طویل عرصے تک جیلوں میں پابند سلاسل رکھی گئی۔ بہت سے فلسطینی آزادی کے لیے جدو جہد کی پاداش میں جیلوں میں ڈالے گئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل نے گذشتہ کئی عشروں سے فلسطینی اسیران کے بارے میں ایک الگ سے ظالمانہ رویہ اپنا رکھا ہے۔ آزادی کے متوالوں کے لیے صہیونی جنگی جرائم کی فہرست الگ ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق کلب برائے اسیران کے چیئرمین نے یہ اعدادو شمار جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اجلاس کے دوران پیش کیے۔ اقوام متحدہ کے اجلاس میں فلسطین اسرائیلی فوج کےہاتھوں تواترکے ساتھ ہونے والی سیاسی گرفتاریوں اور اس کے فلسطینی معاشرے پرپڑنے والے سنگین نتائج پرتفصیل سے روشنی ڈالی گئی۔
جب یہ رپورٹ پیش کی گئی تو اس وقت انسانی حقوق کونسل میں دنیا کے ایک سوتیس ممالک کے مندوبین موجود تھے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ قابض اسرائیل کی جیلوں میں محروس فلسطینی اور دیگرقیدیوں کےساتھ مجرمانہ سلوک روا رکھا جاتا ہے۔ مریض اور زخمی اسیروں کو طبی امداد سے محروم رکھا جاتا ہے۔ ان میں بڑی تعداد عورتوں ،معمر افراد اور بچوں کی بھی شامل ہوتی ہے۔ عالمی انسانی حقوق اور قانونی پہلو سے بھی اسرائیلی حراستی مراکزدنیا کے بد ترین مقامات سمجھے جاتے ہیں۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین