عبرانی اخبار "ہارٹز” نے رپورٹ میں بتایا ہے کہ مغربی کنارے میں یہودی آباد کاروں کے لیے ایک ہزارمکانات کی تعمیر کا فیصلہ امریکی وزیردفاع ایشٹن کارٹر کے دورہ اسرائیل کے سے قبل کیا گیا تھا اورکہا گیا تھا کہ ان کے دورے کے دوران ان مکانات کی تعمیر کا اعلان کیا جائے گا۔
عبرانی اخبار لکھتا ہے کہ اسرائیلی حکومت کی طرف سے کہا گیا ہے کہ وہ مغربی کنارے میں یہودی آباد کاروں کے لیے غیرقانونی مکانات کی تعمیر امریکا اور ایران کے درمیان طے پائے معاہدے کے رد عمل کے طورپر کررہی ہے کیونکہ امریکی انتظامیہ نے ایران سے معاہدہ نہ کرنے کا اسرائیلی فیصلہ منظور نہیں کیا ہے۔ ایران کو محدود پیمانے پر جوہری پروگرام جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ تہران پرعاید اقتصادی پابندیاں اٹھانے کا اعلان کیا گیا۔
اخبار لکھتا ہے کہ پلاننگ کونسل نے غرب اردن میں 179 مکانات کی تعمیر حال ہی میں دی تھی اور یہ خبریں آرہی تھیں کہ نو سو کے قریب مکانات کی تعمیر کا فیصلہ بدھ کے روز کیا جائے گا۔ اخبار لکھتا ہے کہ مکانات کی تعمیر کا فیصلہ حتمی ہے جس میں کسی قسم کا رد وبدل نہیں کیا جائے گا۔
اخبار نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ رام اللہ کے قریب "بیت ایل” نامی یہودی کالونی ختم کرنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر یہودی آباد کار سخت برہم ہیں اور وزیردفاع موشے یعلون انہیں منانے کےلیے ایک ہزار مکانات کی تعمیر کا اعلان کرچکے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ان ایک ہزار مکانات میں سے 296 "بیت ایل” میں، 112 "معالیہ ادومیم” میں ، 381 "گیفات زئیو” میں جب کہ 27 مکانات "بیت ارییہ” میں تعمیرکیے جائیں گے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین