مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کےترجمان سامی ابوزھری نےاپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل پرواضح کردیا گیا ہے کہ اگر وہ اپنے مغوی فوجیوں کی رہائی چاہتا ہے تو قیدیوں کے تبادلے کےسابقہ معاہدے کی شرائط پرعمل درآمد کرے۔ سنہ 2010 ء میں حماس اور اسرائیل کے درمیان طے پائے معاہدے کے تحت 1050 فلسطینیوں کورہا کیا گیا تھا تاہم پچھلے سال اسرائیلی فوج نے رہائی پانے والے درجنوں فلسطینیوں کو دوبارہ حراست میں لے لیا تھا۔ حماس نے واضح کیا ہے کہ اسرائیل کو اپنے فوجیوں کو چھڑانے کے لیے کسی نئی بات چیت سے قبل گیلاد شالیت کے بدلے میں رہا ہونے والے ان فلسطینیوں کو چھوڑنا ہوگا جنہیں دوبارہ گرفتارکرلیاگیا تھا۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ اسرائیل سے قیدیوں کے تبادلے کا کوئی تیسراآپشن نہیں ہے۔ صہیونی فوج کو حراست میں لیے گئے وفاء اسیران معاہدے کے تحت رہا ہونے والوں کو چھوڑنا ہوگا۔ اس کے بعد کسی نئی ڈیل کے بارے میں بات چیت کی جاسکتی ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین