مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق عکا کی مسجد الجزار شہر کی تاریخی اور تہذیبی وثقافتی علامت سمجھی جاتی ہے۔ اپنے خوبصورت فن تعمیر کی وجہ سے دیکھنے والے کو اپنی جانب کھینچ لیتی ہے۔ عکا جانے والا کوئی بھی فلسطینی اگر اس مسجد میں نہیں گیا تو اس نے شہرنہیں دیکھا۔ مسجد کے ایک ایک کونے سے اسلامی تاریخ کی جھلک دکھائی دیتی ہے لیکن اب یہ مسجد بھی یہودی گردی کا مقابلہ کررہی ہے۔ مسجد کے اطراف میں یہودی آباد کاروں نے قبضہ کررکھا ہے اور فلسطینیوں کو وہاں نماز کے لیے آنے سے روکنے کی سازشیں جاری ہیں۔
مسجد کی اندرونی اور بیرونی دیواروں، اس کے ستوتوں اور چھت کے اندرونی حصے کو آیات قرآنی، آحادیث مبارکہ اور دورد پاک کی خوبصورت نقاشی کے ساتھ تزئین کی گئی ہے۔
عثمانی خلاف کے دور میں یہ مسجد عکا کے گورنر احمد پاشا المعروف الجزار کے نام منسوب ہے کیونکہ انہوں نے یہ مسجد خصوصی اہتمام کے ساتھ تعمیر کرائی تھی اور وفات سے قبل وصیت کی تھی کہ مرنے کے بعد انہیں مسجد کےپہلو میں سپرد خاک کیا جائے۔
شمالی فلسطین میں واقع جامع مسجد الجزار ان معدودے چند مساجد میں سے ایک ہےجن کی خوبصورتی کے لیے اس کے اطراف میں سرسبزو شاداب پودے اور کھجور کے درخت لگائے گئے ہیں جو مسجد کے پہلے سے خوبصورت منظر کو چار چاند لگا دیتے ہیں۔
مسجد کے صحن میں ٹھنڈے اور میٹھے پانے کا ایک کنواں ہے۔ یہ کنواں بذات خود اسلامی فن تعمیر کا ایک شاہکار ہے جس سے نکالے جانے والا پانی نہ صرف مسجد کے کام آتا ہے بلکہ اہل محلہ بھی اس سے استفادہ کرتے ہیں۔
وکی پیڈٰیا سے ملنے والی معلومات سے پتا چلتا ہے کہ احمد پاشا المعروف الجزار نے یہ مسجد 1782 ء میں تعمیر کی تھی۔ تب یہ صرف ایک چھوٹے سے کمرے پرمشتمل تھی جس میں مقامی بچے قرآن پاک کی تعلیم حاصل کرتے تھے۔ سنہ 1948 ء میں جامع مسجد الجزار ایک بڑے مدرسے کا منظر پیش کررہی تھی۔ ارض فلسطین میں صہیونی ریاست کےقیام کے بعد یہ مسجد بھی ویران ہونے لگی اور صہیونی حکومت کی ریشہ دوانیاں بڑھ گئیں۔ آج یہ مسجد یہودیوں کے سنگین خطرات کا سامنا کررہی ہے کیونکہ انتہا پسند یہودی اس مسجد کو شہید کرکے وہاں معبد تعمیر کرنے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین