مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق "ائیسیسکو” کا ساتواں سالانہ اجلاس اردن کے دارالحکومت عمان میں ہوا۔ اجلاس کے آخر میں جاری اعلامیے میں مقبوضہ بیت المقدس بالخصوص مسجد اقصیٰ کے گردو پیش میں اسرائیلی محکمہ آثار قدیمہ کی جانب سے جاری کھدائیوں پرگہری تشویش کااظہار کرتے ہوئےعالمی برادری، مسلمان ممالک اور عرب ملکوں پر زور دیا گیا کہ وہ صہیونی حکومت کی جانب سے جاری کھدائیوں کا سلسلہ فوری طور پر بند کرائیں۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ صہیونی حکومت کی طرف سے جاری کھدائیوں کے نتیجے میں بیت المقدس کی تاریخی اسلامی شناخت تباہ ہونے کے ساتھ ساتھ یہ پوری دنیا کے لیے تشویش کا باعث ہے۔ اسرائیلی حکومت نے جو کھدائیاں شروع کر رکھی ہیں وہ عالمی قوانین اور بین الاقوامی ضابطوں کی رو سے قطعی غیرقانونی ہیں۔
قبل ازیں”آئیسیسکو” کے سالانہ اجلاس میں مقبوضہ بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کے خلاف صہیونی سازشوں پر ماہرین نے روشنی ڈالی اور عالمی برادری سے فلسطین میں اسرائیل کے جنگی جرائم بند کرانے کا مطالبہ کیا۔ یہ کانفرنس "آئیسیسکو” کے ریڈیو پر براہ راست نشر کی گئی۔
مقررین نے خبردار کیا کہ اسرائیل بیت المقدس اور فلسطین کے حوالے سے جس ڈگر پر چل رہا ہے وہ مسئلہ فلسطین کے مستقبل کے لیے نہایت خطرناک اور خوفناک ہے۔ بیت المقدس خالصتا مسلمانوں کا ثقافتی مرکز ہے جہاں مسیحی برادری کے بھی کئی مذہبی مقامات موجود ہیں۔ اسرائیلی حکومت کی طرف سے بیت المقدس کے خلاف جاری سازشیں بین الاقوامی قوانین کی رو سے سنگین خلاف ورزی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سنہ 1954ء میں ہیگ میں طے پانے والے عالمی معاہدے کی رو سے بیت المقدس میں کسی قسم کی کھدائیاں غیرقانونی ہیں اور ان کی روک تھام کے لیے عالمی عدالت انصاف سے رجوع کیا جانا چاہیے۔ اس کے علاوہ جنیوا معاہدے میں بھی بیت المقدس میں جاری کھدائیوں کو غیرقانونی قرار دیا گیا ہے۔
مقررین نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ سنہ 2006ء میں اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے”یونیسکو” کی جانب سے بیت المقدس کو عالمی تاریخی ورثہ قرار دینے کی قراردادوں پرعمل درآمد کرائے اور صہیونی ریاست کو غیرقانونی کھدائیوں اور توسیع پسندی سے باز رکھے۔