انسانی حقوق کی عالمی تنظیم "ایمنسٹی انٹرنیشنل” نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ آج مقبوضہ فلسطین کے سنہ 1948 ء کے مقبوضہ شہروں میں "یوم الارض” کے حوالے سے ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی فوج طاقت کا وحشیانہ استعمال کرسکتی ہے۔
عالمی ادارے نے خبردار کیا ہے کہ نہتے اور پرامن فلسطینی شہریوں پر طاقت کے استعمال کے خوفناک نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق انسانی حقوق کی عالمی تنظیم "ایمنسٹی انٹرنیشنل” نے اپنے ایک بیان میں اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ مقبوضہ فلسطین شہریوں کو آج تیس مارچ کو ہونے والے پرامن احتجاجی مظاہروں کی کھلی اجازت فراہم کرے اور طاقت کےاستعمال سے سختی سے گریز کرے۔
ایمنسٹی کے ڈائریکٹر پروگرام برائے مشرق وسطیٰ وشمالی افریقا فیلپ لوتھر نے ہفتے کے روز جاری اپنے ایک بیان میں کہا کہ فلسطین میں اسرائیل انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا مرتکب ہو رہا ہے۔ جزیرہ نما نقب میں عرب باشندوں کو بندوق کی نوک پرگھروں اور زمینوں سے محروم کیا جا رہا ہے۔ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے گھر مسمار اوریہودی آباد کاری میں توسیع کی جا رہی ہے اور غزہ کی پٹی کا محاصرہ کرکے لاکھوں لوگوں کو بنیادی انسانی حقوق سے محروم کردیا گیا ہے۔ ایسے میں فلسطین میں "یوم الارض” کے موقع پر بڑے پیمانے پر احتجاجی ریلیاں اور جلسے جلوسوں کا امکان ہے اور خطرہ ہے کہ اسرائیلی فوج فلسطینی مظاہروں کو کچلنے کے لیے طاقت کا وحشیانہ استعمال کرسکتی ہے۔
فلیپ لوتھر کا کہنا ہے کہ فلسطین میں آزادی اظہار رائے کےحوالے سے اسرائیل کا ریکارڈ نہایت مایوس کن رہا ہے۔ اسرائیل فلسطینیوں کو پرامن مظاہروں کی اجازت بھی نہیں دیتا اور فوجی طاقت کے ذریعے مظاہرے کچل دیے جاتے ہیں۔ اس لیے وہ اسرائیل سے مطالبہ کرتے ہیں وہ پرامن فلسطینی مظاہرین پر طاقت کے استعمال سے سختی سے گریز کرے۔
خیال رہے کہ مقبوضہ فلسطین میں 30 مارچ سنہ 1976ء کو الجلیل شہرمیں یہودی فوج اور انتہا پسند صہیونیوں کی منظم میں چھ فلسطینی شہید کر کے ان کی املاک قبضے میں لے لی تھیں۔ فلسطینی تیس مارچ سنہ 1976ء کے بعد اس دن کو ” یوم الارض ” پر ہر سال باقاعدہ گی سے مناتے ہیں۔ فلسطین کے مقبوضہ شہروں میں اس دن کو یوم سیاہ کے طور پر منایا جاتا ہے اور جلسے جلوس اور ریلیاں نکالی جاتی ہیں۔ سنہ 1948 ء کے بعد سے 1972 ء تک صہیونی ریاست کی منظم توسیع پسندی کے نتیجے میں فلسطینیوں کی دو ملین آبادی پر غاصبانہ قبضہ کیا.