فلسطین کے سنہ 1948ء میں اسرائیل کےغاصبانہ تسلط میں چلے گئے فلسطینی شہر یافا میں یہود شرپسندوں نے ایک نئی اور خطرناک مہم شروع کی ہے جس کے تحت یہودی آباد کاروں کو فلسطینیوں کی نسل کشی پر اکسانے کی ترغیب دی جا رہی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق یافا شہر کی مقامی فلسطینی آبادی نے یہودیوں کی اس شرانگیز مہم کے بعد سخت خوف کا شکار ہے۔ مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ یافا کے درو دیوار پر ایک یہودی شدت پسند گروپ کی جانب سے اشتعال انگیز نعروں کی چاکنگ کی گئی ہے۔ جگہ جگہ ’’یہودی جتھے۔۔۔ یافا کی نئی طاقت‘‘ کے عنوان سے نعرے تحریر کیے گئے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ نجمہ دائود کا سلوگن بھی بنایا گیا ہے۔
مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ دیواروں پرکندہ نعروں میں فلسطینیوں کی نسل کشی کی ترغیب دی گئی ہے۔
مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہودی نسل پرستی کی روک تھام کے لیے سرگرم کمیٹی اور اسرائیلی پولیس کو بھی آگاہ کردیا ہے تاہم پولیس نے یہودیوں کی اشتعال انگیزی کا کوئی نوٹس نہیں لیا ہے۔
مقامی انسانی حقوق کارکن نضال عثمان کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کے خلاف نفرت آمیز مہم کا مقصد عرب شہریوں کو خوف زدہ کرنا ہے تاکہ وہ علاقہ چھوڑنے پر مجبور جائیں۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کے خلاف یہودیوں کی نفرت کا یہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ اس طرح کے مظاہر آئے روز دیکھنے کو ملتے ہیں۔ نضال عثمان نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے بھی اپیل کی کہ وہ یہودی شرپسندوں کی اشتعال انگیز کارروائیوں کا نوٹس لیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق یافا شہر کی مقامی فلسطینی آبادی نے یہودیوں کی اس شرانگیز مہم کے بعد سخت خوف کا شکار ہے۔ مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ یافا کے درو دیوار پر ایک یہودی شدت پسند گروپ کی جانب سے اشتعال انگیز نعروں کی چاکنگ کی گئی ہے۔ جگہ جگہ ’’یہودی جتھے۔۔۔ یافا کی نئی طاقت‘‘ کے عنوان سے نعرے تحریر کیے گئے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ نجمہ دائود کا سلوگن بھی بنایا گیا ہے۔
مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ دیواروں پرکندہ نعروں میں فلسطینیوں کی نسل کشی کی ترغیب دی گئی ہے۔
مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہودی نسل پرستی کی روک تھام کے لیے سرگرم کمیٹی اور اسرائیلی پولیس کو بھی آگاہ کردیا ہے تاہم پولیس نے یہودیوں کی اشتعال انگیزی کا کوئی نوٹس نہیں لیا ہے۔
مقامی انسانی حقوق کارکن نضال عثمان کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کے خلاف نفرت آمیز مہم کا مقصد عرب شہریوں کو خوف زدہ کرنا ہے تاکہ وہ علاقہ چھوڑنے پر مجبور جائیں۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کے خلاف یہودیوں کی نفرت کا یہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ اس طرح کے مظاہر آئے روز دیکھنے کو ملتے ہیں۔ نضال عثمان نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے بھی اپیل کی کہ وہ یہودی شرپسندوں کی اشتعال انگیز کارروائیوں کا نوٹس لیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین