اسرائیل کے عبرانی ذرائع ابلاغ نے پچھلے سال جولائی اور اگست کے دوران غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی جنگ کے دوران انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کا اعتراف کیا ہے اور کہا ہے کہ جنگ کے دوران انہوں نے اعلیٰ حکام کے حکم کے تحت دسیوں بے گناہ فلسطینیوں کو قتل کیا ہے۔
اسرائیل کے عبرانی ٹی وی 2 نے 111 اسرائیلی فوجیوں کے تاثرات نشر کیے ہیں جنہوں نے غزہ جنگ میں شمولیت کی تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ غزہ جنگ کے دوران وہ عام شہریوں کو بھی وحشیانہ بمباری کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔
ایک فوجی اہلکار کا کہنا ہے کہ جنگ کے دوران ہم نے جو کچھ فلسطینیوں کے خلاف کیا ہے وہ جنگی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ کیونکہ ہم دوران جنگ نہتے شہریوں کو بھی بلا تفریق نشانہ بناتے رہے ہیں۔
اسرائیلی فوج کے ایک فرسٹ سارجنٹ کا کہنا ہے کہ مجھےایک رہائشی پلازے کے قریب 50 کلو گرام دھماکہ خیز مواد کے ساتھ بھیجا گیا۔ مجھے یقین تھ کہ میں خود بھی واپس نہیں آسکوں گا۔ میں نے اطمینان سے دھماکہ خیز مواد نصب کیا اور آگیا، کچھ دیر کے بعد وہ دھماکے سے پھٹ گیا جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں خواتین اور بچے مارے گئے۔
پیادہ فوج کے ایک دوسرے اہلکار نے کہا کہ مجھے عسکری قیادت کی جانب سے مبہم قسم کی ہدایات دی گئی تھیں۔ ہمارے ساتھ مال مویشی کو بھی خطرناک دشمن کی طرح نشانہ بناتے۔ حتیٰ کہ ہم نے مرغیوں تک کو زندہ نہیں چھوڑا۔ میں جہاں چھپا بیٹھا تھا وہاں قریب ہی ایک مکان سے ایک نوجوان لڑکی باہر نکلی۔ میں نے دیکھتے ہی اس پر گولیاں چلانا شروع کردیں اور اسے وہیں قتل کردیا۔
گولانی بریگیڈ کے ایک دوسرے اہلکار کا کہنا تھا کہ ہمیں فلسطینی شہریوں کے مکاناوں پر ھاون راکٹ اندھا دھن طریقے سے داغنے کا حکم دیا گیا تھا۔ ہاون راکٹ حملوں میں ہم نے دسیوں فلسطینیوں کو قتل کیا۔ اس نے کہا کہ پیدل چلتے ہوئے ہمارے راستے میں ایک غیرمسلح فلسطینیوںکا گروپ سامنے آیا۔ یہ لوگ بمباری سے متاثرہ تھے اور کسی محفظ ٹھکانے کی تلاش میں تھے۔ ہم نےانہیں بھی گولیوں سے بھون ڈالا تھا۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے ایک سال قبل غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی جنگ کے دوران 2323 فلسطینیوں کو شہید اور 11 ہزار سے زائد کو زخمی کردیا تھا۔ شہید اور زخمی ہونے والوں کی اکثریت عام شہریوں بالخصوص خواتین اور بچوں پر مشتمل تھی۔
اسرائیل کے عبرانی ٹی وی 2 نے 111 اسرائیلی فوجیوں کے تاثرات نشر کیے ہیں جنہوں نے غزہ جنگ میں شمولیت کی تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ غزہ جنگ کے دوران وہ عام شہریوں کو بھی وحشیانہ بمباری کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔
ایک فوجی اہلکار کا کہنا ہے کہ جنگ کے دوران ہم نے جو کچھ فلسطینیوں کے خلاف کیا ہے وہ جنگی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ کیونکہ ہم دوران جنگ نہتے شہریوں کو بھی بلا تفریق نشانہ بناتے رہے ہیں۔
اسرائیلی فوج کے ایک فرسٹ سارجنٹ کا کہنا ہے کہ مجھےایک رہائشی پلازے کے قریب 50 کلو گرام دھماکہ خیز مواد کے ساتھ بھیجا گیا۔ مجھے یقین تھ کہ میں خود بھی واپس نہیں آسکوں گا۔ میں نے اطمینان سے دھماکہ خیز مواد نصب کیا اور آگیا، کچھ دیر کے بعد وہ دھماکے سے پھٹ گیا جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں خواتین اور بچے مارے گئے۔
پیادہ فوج کے ایک دوسرے اہلکار نے کہا کہ مجھے عسکری قیادت کی جانب سے مبہم قسم کی ہدایات دی گئی تھیں۔ ہمارے ساتھ مال مویشی کو بھی خطرناک دشمن کی طرح نشانہ بناتے۔ حتیٰ کہ ہم نے مرغیوں تک کو زندہ نہیں چھوڑا۔ میں جہاں چھپا بیٹھا تھا وہاں قریب ہی ایک مکان سے ایک نوجوان لڑکی باہر نکلی۔ میں نے دیکھتے ہی اس پر گولیاں چلانا شروع کردیں اور اسے وہیں قتل کردیا۔
گولانی بریگیڈ کے ایک دوسرے اہلکار کا کہنا تھا کہ ہمیں فلسطینی شہریوں کے مکاناوں پر ھاون راکٹ اندھا دھن طریقے سے داغنے کا حکم دیا گیا تھا۔ ہاون راکٹ حملوں میں ہم نے دسیوں فلسطینیوں کو قتل کیا۔ اس نے کہا کہ پیدل چلتے ہوئے ہمارے راستے میں ایک غیرمسلح فلسطینیوںکا گروپ سامنے آیا۔ یہ لوگ بمباری سے متاثرہ تھے اور کسی محفظ ٹھکانے کی تلاش میں تھے۔ ہم نےانہیں بھی گولیوں سے بھون ڈالا تھا۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے ایک سال قبل غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی جنگ کے دوران 2323 فلسطینیوں کو شہید اور 11 ہزار سے زائد کو زخمی کردیا تھا۔ شہید اور زخمی ہونے والوں کی اکثریت عام شہریوں بالخصوص خواتین اور بچوں پر مشتمل تھی۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین