فلسطین کےمقبوضہ مغربی کنارے کے وسطی شہر رام اللہ میں نعلین کے مقام پربدھ کے روز ایک یہودی کار ڈرائیورنے دانستہ طورپر اپنی کار دو فلسطینی لڑکوں پرچڑھا دی اورانہیں روندتے ہوئے فرار ہوگیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کے مطابق ایک انتہا پسند یہودی آباد کار نے دانستہ اپنی کار "نعلین” کے مقام پر ایک پولیس چوکی کے قریب دو فلسطینی لڑکوں محمد نائل ابو فخیدہ اور بلال سعید صبح پر چڑھا دی جس کے نتیجے میں دونوں زخمی ہوگئے۔
زخمیوں میں سے ایک کو موقع پر ابتدائی طبی امداد دی گئی تاہم محمد نائل کو اسرائیل کے "تل ھشومیر” اسپتال میں داخل کیا گیا جہاں اس کی حالت اب خطرے سے باہربیان کی جاتی ہے۔ دونوں کی عمریں 19 سال کےدرمیان بیان کی جاتی ہیں۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دونوں فلسطینی اسرائیلی پولیس کی طرف سے جاری کردہ اجازت ناموں کے ساتھ مغربی کنارے سے شمالی فلسطین کے سنہ 1948 ء کےعلاقے میں داخل ہونے جا رہے تھے کہ راہ چلتے ہوئے ایک جنونی یہودی نے انہیں کار تلے روند ڈالا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بلال سعید کو معمولی زخم آئے جب کہ محمد نائل کا پورا جسم زخمی ہوگیا جسے "تل ھشومیر” نامی اسرائیلی اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
ادھر زخمی فلسطینی لڑکوں کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ انہیں اسرائیلی پولیس کی جانب سے ٹیلیفون کرکے بتایا گیا ہے کہ کارتلے روندنے والے یہودی آباد کار کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ زخمی نوجوانوں کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ یہودی آباد نے ان کے بیٹوں کو قتل کرنے کی کوشش ہے۔ وہ اس وقت پولیس کی حراست میں ہے جس سے پوچھ تاچھ جاری ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین