مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق "مامن اللہ ” قبرستان کو یہودیانے کے لیے اسرائیلی حکومت نے کئی سال قبل سازشیں شروع کیں۔ پہلے قبرستان کا ایک حصہ مسمار کرکے صدیوں پرانی قبروں میں موجود باقیات کو اٹھا کر پھینک دیا گیا تھا۔ اب وہاں پرکئی ہوٹل اور قحبہ خانے بن چکے ہیں۔
مسجد اقصیٰ اور بیت المقدس کے دفاع کے لیے سرگرم تنظیم "اقصیٰ فائونڈیشن وٹرسٹ” کی جانب سے قبرستان پربنائے گئے ریستورانوں اور قحبہ خانوں کی تصاویر جاری کی ہیں اور ساتھ ہی مسلمانوں کے مذہبی اور مقدس مقام کی بے حرمتی کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ "مامن اللہ” قبرستان 1400 سال پرانا ہے جس میں کبار صحابہ کرام، تابعین اور کثیر تعداد میں بزرگان دین کی آخری آرام گاہیں موجودہیں۔ صہیونی حکومت کی جانب سے مسلمانوں کی معتبر شخصیات کی قبروں پر قحبہ خانے اور شراب خانے تعمیر کرکے نہ صرف عالمی قانون کی خلاف ورزی کی ہے بلکہ آسمانی مذاہب کی تعلیمات کی بھی کھلی توہین کی ہے۔
اقصیٰ فائونڈیشن کی جانب سے جاری بیان میں عالم اسلام سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ مامن اللہ قبرستان کی ناپاک صہیونوں کے ہاتھوں ہونے والے بے حرمتی کا نوٹس لیں اور قبرستان کو صہیونی عمارتوں سے واگزار کرانے کے لیے موثر اقدامات کریں۔
ادھراسرائیلی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق حال ہی میں مامن اللہ قبرستان میں 250 مربع میٹر کا ایک نائٹ کلب مکمل کیا گیا ہے جس کا افتتاح اسی ماہ ہونے والا ہے۔ اس کے علاوہ قبرستان کی اراضی کے 450 مربع میٹر پلاٹ پر ایک ہوٹل تعمیر کیاگیا ہے جس میں شراب وکباب کی محافل منعقد کی جاتی ہیں۔ "مے نوشی” کے لیے 110 کرسیوں پر مشتمل ایک بار بھی بنائی جاچکی ہے اور "لمندفار” نامی صہیونی ہوٹلوں کی چین کا ایک ہوٹل بھی جلد یہاں مکمل ہوجائے گا۔
مامن اللہ قبرستان کی کھلے عام بے حرمتی اور صحابہ تابعین کی قبروں پر نائٹ کلب کی تعمیر کے خلاف بیت المقدس اور فلسطین کے دوسرے شہروں میں بھی مظاہرے بھی جاری ہیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین