فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں مقامی شہریوں نے جمعہ کے روز نماز جمعہ کا خطبہ دیتے ہوئے صدرمحمود عباس کی پالیسیوں کا دفاع کرنے والے ایک خطیب کو مسجد سےنکال دیا
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق نماز جمعہ سےقبل الخلیل کی ایک جامع مسجد میں رام اللہ میں الفتح کے وزیرمذہبی امور محمود الھباش کے مقرر کردہ خطیب نے صدرعباس کےحق واپسی سے متعلق بیان کا دفاع کیا اور کہا کہ فلسطینیوں کو واپس اپنے علاقوں میں جانے کا مطالبہ ترک کردینا چاہیے۔ اس پر مسجد میں موجود سامعین سخت جذبذ ہوئے اور انہوں نے صدر عباس کے حامی خطیب کو منبر سے اتاردیا، بعد ازاں اسے مسجد سے نکال دیا گیا اور ایک دوسرے شخص نے نماز جمعہ پڑھائی۔عینی شاہدین نے پی آئی سی کو بتایا کہ الخلیل کی جامع مسجد کے امام و خطیب اکرم الخطیب نے فتح کے وزیرمذہبی اموراور اوقاف محمود الھباش کے مقررکردہ خطبہ کے مطابق تقریر شروع کی۔انہوں نےاپنی بات جاری رکھی اورصدرعباس کی پالیسیوں کا دفاع کرتے رہے۔ اس پرکچھ لوگ مسجد کے اندر سے کھڑے ہوئے اور انہوں نے امام کو منبرسے پکڑ کر نیچے اتاردیا۔ایک عینی شاہد کا کہنا تھا کہ سرکاری مولوی کی تقریرکے دوران کچھ لوگوں نے زور زور سے تکبیرکے نعرے بلند کئے۔ بعد ازاں انہوں نے خطیب سے تقریر روکنے کا مطالبہ کیا اور صدرمحمودعباس کےخلاف نعرے بازی کرتےرہے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں صدر محمود عباس کے اسرائیلی ٹی وی کو دیے گئے ایک انٹرویومیں کہا تھا کہ وہ فلسطینیوں کے حق واپسی کے حامی نہیں ہیں اور نہ ہی وہ خود اپنے آبائی شہر(سنہ 1948ء کے مقبوضہ علاقے) الصفد میں آباد ہونا چاہتے ہیں۔ ان کے اس بیان پر فلسطین کے سیاسی ، سماجی، عوامی اور ابلاغی حلقوں میں سخت تنقید کی جا رہی
ہے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین