اسرائیلی حکومت کے تکنیکی ماہرین اور آپریشنل عملے نے مسجد اقصی کے براق صحن اور جنوب میں واقع اموی محلات کے علاقے میں کھدائیاں شروع کردی ہیں۔ منگل کی صبح شروع کی گئی یہ کھدائیاں علاقے میں ”شتراوس ہاؤس” منصوبے کی تمہید شمار کی جارہی ہیں۔
اس صہیونی منصوبے کے تحت اسرائیل مسجد اقصی کے بالکل قریب ایک بڑی یہودی عبادت گاہ اور پولیس سنٹر تعمیر کریگا، یہ منصوبہ بھی مسجد اقصی اور اس کے اطراف کے علاقوں کو یہودی رنگ میں رنگنے کے صہیونی پروگرام کا ہی ایک حصہ ہے۔
اقصی فاؤنڈیشن برائے وقف و تاریخی ورثہ کے مطابق بڑی بڑی مشینوں نے براق صحن کے علاقے میں گہری کھدائیاں شروع کردی ہیں۔ ان کھدائیوں کا مقصد یہاں پر کنکریٹ کے ستون نصب کرنا ہیں۔ اس طرح علاقے میں اسلامی اور عرب تاریخی ورثے کی بڑی نشانیاں ملیامیٹ ہوتی جارہی ہیں۔
فاؤنڈیشن کے مطابق اسرائیلی فوج نے کئی ماہ سے اموی محلات کے علاقے میں متعدد مقامات میں کھدائیاں شروع کر رکھی ہیں، اسرائیل ان کھدائیوں کو ایک مقام سے دوسرے مقام منتقل کرتا جارہا ہے۔ فاؤنڈیشن نے بتایا کہ اسرائیل نے اس علاقے کا چھ ماہ قبل افتتاح کیا تھا اور وہ اس علاقے اور مسجد اقصی کے باب الرحمۃ کو تلمودی باغ میں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، یہ باغ مسجد اقصی کا احاطہ کرتا ہوگا۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین