سن 1948ء کے مقبوضہ فلسطین میں انتہاء پسند یہودی عرب فلسطینیوں کو نقصان پہنچانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے، نسلی تعصب کا ایک مظاہرہ صفد شہر میں دیکھا گیا جہاں متشدد یہودیوں نے سڑک پار کرنے والی ایک فلسطینی طالبہ کو جان بوجھ کر گاڑی تلے روند دیا۔
جارحیت کا شکار ہونے والی طالبہ کالج میں پڑھتی تھی، کالج ذرائع نے بتایا کہ طالبہ کو ایک گاڑی نے جان بوجھ کر کچل ڈایا جسے انتہاء پسند یہودی چلا رہے تھے۔
عرب طلبہ کی رابطہ کمیٹی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وہ اس کار کو پہچانتے ہیں جو انتہاء پسند یہودی گروپ ”بار سلاب” کے زیر استعمال ہوتی ہے۔ اس کار کو چلانے والے یہودی نے جان بوجھ کر کار طالبہ پر چڑھا دی۔
زخمی طالبہ کو الجلیل ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے، طالبہ کی والدہ نے اسرائیلی پولیس کو شکایت بھی درج کروا دی۔ رابطہ کمیٹی نے مزید کہا کہ یہ واقعہ یہودی قومیت پرستی کا ایک بین ثبوت ہے اس کے علاوہ اس کی کوئی اور تشریح نہیں کی جا سکتی۔ جہاں تک اس کار کا تعلق ہے تو کالج کے طلبہ اس کار اور اس کے چلانے والوں کو پہلے سے جانتے ہیں، اس کار پر ہمیشہ سے نسلی تعصب اور قومی عصبیت کے نعروں پر مشتمل اسٹیکر چسپاں ہوتے تھے۔
طلبہ رابطہ کمیٹی نے اسرائیلی پولیس سے اس طرح کے جنونی یہودیوں سے نمٹنے کے لیے قانون میں ترمیم کا بھی مطالبہ کیا۔
خیال رہے کہ نام نہاد اسرائیلی ریاست کی عرب آبادی 20 فیصد ہے تاہم یہاں پر ٹریفک حادثات کی زد میں آنے والے بچوں کو دیکھیں تو اس میں فلسطینی بچوں کی شرح یہودی بچوں سے کافی زیادہ ہوتی ہے، ان اعداد و شمار سے واضح ہوجاتا ہے کہ یہودی جان بوجھ کر فلسطینیوں کو گاڑیوں تلے روندتے ہیں۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین