فلسطینی وزیر اوقاف و مذہبی امور یوسف ادعیس نے مسجد ابراہیمی کی بندش کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے عالم اسلام سے مسجد کو یہودی غنڈہ گردی سے بچانے کے لیے فوری مدد کی اپیل کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل ایک منظم سازش کے تحت مسجد ابراہیمی کومسلمانوں سے چھیننا چاہتا ہے۔
رام اللہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے فلسطینی وزیر کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے اس سے قبل مسجد ابراہیمی میں اذان پر پابندی عائد کی جاتی تھی لیکن اب اسرائیلی فوج نے اس کے تمام داخلی اور خارجی راستوں کی ناکہ بندی کر رکھی ہے۔ اذان پر تو پابندی لگا دی گئی ہے مگر اب فلسطینی شہریوں کو نماز کی ادائی کے لیے بھی مسجد میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔ اس سازش کا اصل مقصد مسجد ابراہیمی پرمستقل قبضہ کر کے اسے خالص یہودیوں کی عبادت گاہ میں تبدیل کرنا اور مسلمانوں کو ان کے اس تاریخی مقدس مقام سے یکسر محروم کرنا ہے۔
فلسطینی وزیر دعیس کا کہنا تھا کہ یہودی آباد کاروں کو مسجد ابراہیمی میں مذہبی رسومات سمیت ہر قسم کی غیراخلاقی حرکات کی بھی کھلی چھٹی ہے مگر فلسطینی شہری فرض نمازوں کے لیے بھی وہاں داخل نہیں ہو سکتے ہیں۔ مسلمانوں کے اس مقدس مذہبی مقام پر اسرائیل کا قبضہ عالمی قوانین کی سنگن خلاف ورزی اور مذہبی امور میں مداخلت کے مترادف ہے۔