اسرائیلی اخبار”یدیعوت احرونوت” کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوبی فلسطین کے سنہ 1948ء کے علاقوں میں موجود یہودی خود کو ہروقت خطرے میں سمجھتے ہیں کیونکہ غزہ کی پٹی سے حماس اور دیگر مزاحمتی گروپوں کی جانب سے کیے گئے راکٹ حملے با آسانی ان علاقوں تک مار کرتے ہیں۔
اخبار لکھتا ہے کہ غزہ کے بالمقابل یہودی قصبات اور کالونیوں میں رہائش پذیر یہودی آباد کاروں میں خوف کا سماں ہے۔ ان کا یہ خیال ہے کہ جب تک جنگ بندی مذاکرات کی زمام کار حماس کے ہاتھ میں ہے تب تک اسرائیل کے ساتھ طویل المیعاد جنگ بندی کا کوئی امکان نہیں ہے۔
عبرانی اخبار مزید لکھتا ہے کہ گذشتہ روز غزہ کی پٹی سے اسرائیل کے مختلف شہروں پر راکٹ حملوں کی اچانک بارش کردی گئی تھی جس کے بعد یہودی آباد کاروں میں سخت خوف وہراس پایا جاتا ہے۔ یہودیوں کا مطالبہ ہے کہ حماس کو جنگ بندی مذاکرات سے نکالا جائے تاکہ اس کی ناقابل قبول شرائط کی وجہ سے جنگ بندی کی کوششیں باربار تعطل کا شکار نہ ہوں۔