اسرائیلی حکام نے یہودی مذہبی تہوار ’’عید فصح‘‘ کے موقع پر دور روز کے لیے جلیل القدر پیغمبر حضرت ابراھیم علیہ السلام سے منسوب مسجد ابراھیمی کو بند کردیا تھا۔ صہیونی انتہاء پسندوں نے مسجد میں گھس کر اپنی عبادات کی ادائیگی کے دوران شمعیں روشن کیں جس کی وجہ سے مسجد میں آگ لگ گئی۔
بندش کے دوسرے روز مسلمانوں کو مسجد میں داخل ہونے سے روکنے پر صہیونیوں اور نمازیوں کے مابین جھڑپیں بھی ہوئیں۔
الخلیل اوقاف کے ڈائریکٹر زید الجعبری نے بتایا کہ غاصب یہودیوں نے اپنی تلمودی عبادات کی ادائیگی کے دوران مسجد میں موم بتیاں روشن کیں جس کے سبب مسجد کے ایک حصے میں آگ لگ گئی تاہم اس آگ سے مسجد کو کوئی بڑا نقصان نہ ہوا۔
زید الجعبری نے خبر رساں ادارے ’’قدس پریس‘‘ کو بتایا کہ اسرائیلی اہلکاروں اور عہدیداروں نے بتایا ہے کہ آگ موم بتی کے گرنے کی وجہ سے ہوئی جس سے مسجد کو کوئی خاص نقصان نہیں ہوا۔
انہوں نے بتایا کہ اسرائیلی میڈیا اس واقعے کو بڑھا چڑھا کر پیش کر رہا ہے اور مسلمانوں میں اشتعال پھیلا رہا ہے۔ صہیونی میڈیا مسلمانوں میں اشتعال پیدا کرکے انہیں کسی بڑے نقصان کی جانب دھکیلنا چاہتا ہے۔
اوقاف کے ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے ہفتے کی شام سے مسلمان نمازیوں کے لیے مسجد کو بند کر رکھا ہے۔ مسجد سے دس نمازیوں کی اذان بھی بند کروا دی گئی ہے۔ یہ پابندی پیر کی شام تک جاری رہے گی۔ نمازیوں کے مسجد داخلے پر پابندی کی وجہ یہودی تہوار ’’عید فصح‘‘ ہے۔
خیال رہے کہ سنہ 1994ء میں باروخ گولڈسٹائن نامی یہودی آباد کار نے مسجد ابراھیمی میں آگ لگادی تھی جس سے مسجد کو بڑا نقصان پہنچا تھا۔ اس واقعے کے بعد ’’شمغار‘‘ کمیٹی کی رپورٹ پر حرم ابراھیمی کو دو حصوں میں تقسیم کردیا گیا اور اب حرم ابراھیمی کا ساٹھ فیصد حصہ مکمل طور پر اسرائیل کنٹرول میں ہے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین