اسرائیلی وزارت داخلہ نے اتوار کے روز جرمنی کے نوبل انعام یافتہ ادیب گنٹر گراس کے مقبوضہ علاقے میں داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
مسٹر گراس نے بدھ کو اپنی ایک نئی نظم شائع کی ہے،
جس میں انھوں نے اسرائیل پر الزام عاید کیا ہے کہ وہ ایران کو تباہ کرنا چاہتا ہے۔ انھوں نے اسرائیل کی ایران مخالف جنگی مہم پر تنقید کی ہے اور لکھا ہے کہ صہیونی ریاست عالمی امن کے لیے خطرہ ہے۔اسرائیلی وزیر داخلہ ایلی یشائی نے گنٹر گراس پر مخالفانہ نظم لکھنے کی پاداش میں عائد کردہ پابندی کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی قانون سابقہ نازیوں کو ملک میں داخلے کی اجازت نہیں دیتا ہے۔
چوراسی سالہ جرمن ادیب کی نئی نظم کا عنوان :”جو ضرور کہا جانا چاہیے” ہے۔ وہ ایک طویل عرصے تک بائیں بازو سے وابستہ رہے ہیں۔ انھوں نے اپنی اس نظم میں اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ اسرائیل، ایران کو اس کے جوہری تنازعے پر حملے کی دھمکیاں دے رہا ہے اور وہ ”پہلے ہی حملے” میں ایرانی عوام کو صفحہ ہستی سے مٹا سکتا ہے۔گنٹر گراس کی یہ نظم جرمن روزنامے سوڈڈیوشے زیتونگ میں شائع ہوئی ہے۔ انھوں نے لکھا:”میں اب یہ کیوں کہہ رہا ہوںڈھلتی عمر اور اپنی آخری روشنائی کے ساتھ جوہری اسرائیل پہلے ہی لڑکھڑاتے عالمی امن کے لیے خطرہ بن رہا ہے؟
انھوں نے لکھا کہ”میں اعتراف کرتا ہوں ،میں مزید خاموش نہیں رہوں گا کیونکہ میں مغرب کی منافقت کی وجہ سے بیمار ہوں”انھوں نے لکھا ہے کہ ”نازی جرمنی نے یہود کے ساتھ ناقابل موازنہ جرائم کا ارتکاب کیا تھا لیکن وہ اسرائیل پر کھل کر تنقید نہیں کر رہے ہیں کیونکہ انھیں خدشہ ہے کہ ان پر یہود مخالف جذبات کو ہوا دینے کا الزام عاید کیا جا سکتا ہے”۔انھوں نے اسرائیل کی جنگ پسند پالیسی کے حوالے سے لکھا کہ ”آج پہلے ہی بہت دیر ہو چکی ہے اور جرمنی ایک جرم کا سپلائیر ہو سکتا ہے”۔وہ گذشتہ ماہ جرمنی کی جانب سے اسرائیل کو جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت کی حامل آبدوز کی فروخت کا حوالہ دے رہے تھے۔
گراس جنگ مخالف مشہور ناول ”دیٹن ڈرم” کے مصنف ہیں اور وہ ما بعد جنگ جرمن حکومتوں کے ناقد رہے ہیں۔انھوں نے دوہزار چھے میں دوسری عالمی جنگ کے چھے عشروں کے بعد یہ انکشاف کیا تھا کہ وہ بدنام زمانہ”نازی وافن ایس ایس” کے رکن رہے تھے۔ان کے اس انکشاف پر ایک ہنگامہ برپا ہو گیا تھا۔ گراس کو جرمنی کی ثقافتی زندگی میںیہ مقام اور مرتبہ حاصل ہے کہ ان کی جانب سے اسرائیل کو آبدوزوں کی فروخت پر تنقیدکے بعد چانسلر اینجیلا مرکل کے ترجمان کو اپنی ریگولر نیوز کانفرنس کے دوران اس حوالے سے سوال کا سامنا کرنا پڑا ہے لیکن حکومتی ترجمان سئیبرٹ نے اس کو آزادی اظہار کا شاخسانہ قرار دے کر ٹال دیا ہے۔
جرمنی کے مشہور یہودی کالم نگارہینرک ایم براڈر نے گراس پر ان کی نئی نظم کے حوالے سے الزام عاید کیا ہے کہ وہ یہودیوںکے خلاف رہے ہیں اور اس نظم سے ان کے یہود مخالف جذبات کا اظہار ہوتا ہے۔ انھوں نے روزنامہ ڈائی ویلٹ میں لکھا کہ ”گراس کو ہمیشہ سے ہی یہود کے ساتھ ایک مسئلہ رہا ہے لیکن انھوں نے نئی نظم میں اس کا جس طرح اظہار کیا ہے، ماضی میں اس طرح کبھی نہیں کیا تھا”۔