(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیل کی جانب سے فلسطینی علاقوں کی یہودی سازی کا سلسلہ جاری ہے۔
انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے ایک ادارے نے رواں سال کے ابتدائی چھے مہینوں کے دوران فلسطینی علاقوں میں یہودی سازی کے منصوبے کے تحت صیہونی بسیتوں کی تعداد میں اضافے کی خبر دی ہے۔فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق "پیس ناؤ” نامی ادارے نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ رواں سال کے ابتدائی چھے مہینوں کے دوران صیہونی حکومت نے ایک ہزار ایک سو پچانوے گھروں کی تعمیر کا کام شروع کیا تھا، جو گزشتہ سال کے آخری چھے ماہ کے دوران تعمیر کئے جانے والے گھروں کے مقابلے میں چالیس فیصد زیادہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق فلسطینوں کے گھروں اور آبادیوں کو مسمار کرکے صیہونی بستیوں کی تعمیر میں توسیع کے غیر قانونی اقدامات کے سبب فلسطینوں اور تل ابیب کے درمیان جاری تنازعات کے حل کی تمام راہوں کو مسدود کردیا ہے۔ انسانی حقوق سے متعلق اس ادارے نے تمام یہودی بستیوں کی تعمیر کو بین الاقوامی قوانین کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سنہ انیس سو سڑسٹھ میں غرب اردن پر قبضے کے بعد سے جو دوسو تیس بستیاں تعمیر کی گئی ہیں، ان میں پچاس لاکھ سے زیادہ یہودیوں کو لاکر بسایا گیا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق امریکا، روس، یورپی یونین اور اقوام متحدہ پر مشتمل چار فریقی کمیٹی نے، اپنے ایک بیان میں مقبوضہ فلسطین میں یہودی بستیوں کی تعمیر کا کام فوری طور پر بند کئے جانے کا مطالبہ کیا ہے تاہم صیہونی حکومت اس مطالبے پر توجہ دیئے بغیر نئی یہودی بستیوں کی غیر قانونی تعمیر کا کام جاری رکھے ہوئے ہے۔