فلسطینی انتظامیہ کی جیلوں میں مختلف سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کی بغیر کسی الزام کے گرفتاری اور محروسین کی بھوک ہڑتال کے بعد ہزاروں شہریوں نے رام اللہ اتھارٹی کےخلاف احتجاج شروع کیا ہے۔
جمعہ کے روز مقبوضہ شہر الخلیل میں ہزاروں افراد نے فلسطینی اتھارٹی کے مقامی دفتر کی طرف مارچ کیا۔ مظاہرین میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے اور کئی غیرملکی شہریوں نے بھی مظاہرے میں شرکت کی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق الخلیل میں جمعہ کے روز ہوئے احتجاجی مظاہرے کے دوران شرکاء نے ہاتھوں میں بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر رام اللہ اتھارٹی کی سیکیورٹی انتظامیہ کے خلاف شدید نعرے درج تھے۔ اس موقع پر بھوک ہڑتالی محروسین سے یکجہتی کرنے والوں نے رام اللہ اتھارٹی کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی۔
احتجاجی مظاہروں کا اہتمام اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کی جانب سے کیا گیا تھا۔ جس میں حماس کی طلباء تنظیم سے وابستہ سیکڑوں طلباء بھی فلسطینی اور حماس کے پرچم اٹھا کر شریک ہوئے۔
ادھر مغربی کنارے کے مرکزی شہر بیت لحم میں بھی فلسطینی شہریوں نے رام اللہ اتھارٹی کی سیکیورٹی انتظامیہ کے خلاف جلوس نکالا۔ حماس کی کال پرنکالے گئے اس جلوس نے بیت لحم جامعہ مسجد الحرس سے شہر کے مرکز کی جانب مارچ کیا اور جامعہ الخلیل کے بھوک ہڑتالی محروس طلباء کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کرتے ہوئے رام اللہ اتھارٹی سے تمام اسیران کو فوری طور پر رہا کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
اس موقع پرحماس کی خاتون رہ نما اور رکن اسمبلی سمیرہ الحلائقہ نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حماس اور دیگر سیاسی جماعتیں گذشتہ ایک سال سے سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کی بلا جواز گرفتاریوں کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں۔ صدر محمود عباس کی جانب سے انہیں کئی مرتبہ تمام اسیران کی رہائی کا یقین دلایا گیا ہے تاہم ان تمام تریقین دہانیوں کے باوجود نہ صرف سیاسی قیدیوں کو رہا نہیں کیا جا رہا ہے بلکہ رام اللہ اتھارٹی کے زیر انتظام سیکیورٹی فورسز مزید سیاسی کارکنوں کو زد و کوب کرنے اور انہیں گرفتار کر کے جیلوں میں ڈالنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔