فلسطین کی سب سے بڑی اور منظم مذہبی سیاسی جماعت اسلامی تحریک مزاحمت”حماس” کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل نے کہا ہے کہ تیونس میں ایک سال
قبل برپا ہونے والے عوامی جمہوری انقلاب نے فلسطینیوں کو حوصلہ اور ایک نیا ولولہ دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ تیونس کے انقلاب نے دیگر عرب ممالک میں انقلابات کی بنیاد ڈالی۔ اس اعتبار سے عرب ممالک میں بہار انقلاب کا سب سے بڑا اعزاز تیونس کے عوام کو ملنا چاہیے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق خالد مشعل نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کو تیونس کی حکمراں انقلابی دینی جماعت "تحریک النہضہ” کے یوم تاسیس کی تقریب سے خطاب میں کیا۔ انہوں نے تیونسی حکومت کی جانب سے مسئلہ فلسطین کو اولین ترجیح میں شامل کرنےپر حکومت اور النہضہ کی قیادت کاشکریہ ادا کیا اور کہا کہ عرب ممالک میں بر پا ہونے والی تحریک انقلاب نےخطے میں صہیونی بالادستی کے خواب چکنا چور کردیے ہیں اور فلسطینی کاز کو فائدہ پہنچا ہے۔
خالد مشعل نے عرب ممالک کی حکمراں قیادت سے مطالبہ کیا کہ وہ عوام کے جائز اور جمہوری حقوق کا احترام کریں تاکہ عوام کی جانب سے بھی انہیں ہمدردیاں حاصل ہوں۔ انہوں نے کہا کہ عالم عرب کی حکمراں قیادت کو اپنی اصلاح خود کرنی چاہیے۔ اسے کسی بیرونی دباؤ میں آنے کی قطعی طورپر ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر عرب ممالک اپنے ہاں سیاسی کشادہ دلی کا مظاہرہ کریں تو عوام کے حقوق زیادہ بہتر انداز میں پورے کیے جا سکتے ہیں اور عوامی بغاوتوں سے بھی بچا جاسکتا ہے۔ تیونس سمیت جن ممالک میں انقلابی تحریکیں اٹھی ہیں وہ حکمرانوں اور عوام کے درمیان پائے جانے والے فاصلوں اور محرومیوں کا نتیجہ تھے۔
فلسطین کے مطابق میں گفتگو کرتے ہوئے خالد مشعل نے کہا کہ ان کی جماعت حماس فلسطین کی آزادی اور تمام حقوق کے حصول کے لیے مسلح مزاحمت پر یقین رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈریڈ میں فلسطینی انتظامیہ اور اسرائیلیوں کے درمیان اکیس سال قبل ایک نام نہاد امن معاہدہ طے پایا تھا۔ اکیس سال کے اس عرصے میں حقیقی امن تو ہم نے نہیں دیکھا البتہ صہیونی دشمن اور ان کی ہمنوا طاقتوں کی جانب سے فلسطینیوں کو جھکانے کی پوری کوشش کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین اس وقت تک حل نہیں ہوسکتا ہے جب تک ہمارے وطن کا چپہ چپہ دشمن کے قبضے سے آزاد نہ کرالیا جائے۔ فلسطین سے نکالے گئے شہریوں کو دوبارہ آباد نہ کردیا جائے، بیت المقدس کومتحدہ حالت میں فلسطینی ریاست کا دارالحکومت تسلیم کیا جائے اور صہیونی جیل میں زیرحراست تمام فلسطینیوں کو رہا کیا جائے۔
خالد مشعل نے پرامید لہجے میں کہا کہ وہ وقت دور نہیں جب فلسطین آزاد ہوگا اور اسرائیلی جیلوں میں پابند سلاسل تمام فلسطینی اپنے آزاد وطن کی فضاؤں میں سانس لے رہے ہوں گے۔
فلسطینیوں کے درمیان مفاہمتی مساعی کے بارے میں خالد مشعل نے کہا کہ حماس نے برادر تنظیم الفتح کی قیادت پر کئی مرتبہ واضح کیا ہے کہ وہ صہیونی دشمن اور غیرملکی دباؤ سے خود کو آزاد کرے، جب تک غیرملکی دباؤ برقرار رہے گا اس وقت تک فلسطینیوں کے درمیان اتحاد کا خواب پورا نہیں ہوسکتا ہے۔ کیونکہ دشمن ہمیں آپس میں تقسیم ہی نہیں بلکہ ایک دوسرے کے ساتھ دست و گریباں بھی کرنا چاہتا ہے۔
عرب ممالک کے مسئلہ فلسطین کے بارے میں فرائض اور ذمہ داریوں کے بارے میں خالد مشعل کا کہنا تھا کہ جو عرب ممالک انقلاب کی تحریکوں سے گذرے ہیں وہ فلسطینی قوم کی امیدوں کا مرکز ہیں۔ انہیں فلسطینیوں کی ان امیدوں پر پانی نہیں پھیرنا چاہیے۔ خالد مشعل نے تیونس میں حکمراں جماعت النہضہ کی فلسطین دوست پالیسی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اسے باقی عرب ممالک کے لیے ایک رول ماڈل قرار دیا۔ حماس کے لیڈر کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کو اس وقت ہرطرح کی مدد کی ضرورت ہے لیکن ان کے وطن کی آزادی کے لیے انہیں سفارتی، سیاسی مالی مدد کے ساتھ ساتھ فلسطینی قوم کی مسلح جدوجہد کی بھی حمایت کی جائے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین