فلسطین میں دنیا بھر سے لا کر بسائے گئے انتہا پسند یہودیوں کی فلسطین دشمنی پر مبنی ریشہ دوانیاں جاری ہیں۔ مقبوضہ بیت المقدس میں یہودیوں کے تحفظ کے لیے سرگرم بعض یہودی گروپوں اور شخصیات نے شہر سے تمام فلسطینیوں کو طاقت کےذریعے نکال باہر کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق ایک انتہا پسند یہودی رہ نما”آری کین” نے فوج ، حکومت اور تمام یہودی گروپوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطینیوں کو بیت المقدس سے نکال باہر کرنے کے لیے طاقت کا استعمال کریں۔ متعصب یہودی اہلکار نے بیت المقدس سے فلسطینیوں کوبے دخل کرنے کے اپنے موقف کی حمایت میں سماجی رابطے کی ایک ویب سائیٹ پر مہم بھی شروع کی ہے جس میں دوسرے یہودیوں کو اپنا ہم خیال بنانے اور فلسطینیوں کےخلاف آواز موثر بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔
آری کین اپنے ایک انٹرنیٹ بلاگ پر لکھتا ہے کہ "فلسطینیوں کے لیے بیت المقدس میں رہنے کی کوئی جگہ نہیں۔ انہیں اپنا ٹھکانہ کہیں اور تلاش کر لینا چاہیے۔ یہ جگہ صرف یہودیوں کے لیے مخصوص ہے۔
شدت پسند یہودی رہنما کا دعویٰ ہے کہ اسرائیلی فوج، حکومت اور اہم سیاسی جماعتوں میں کئی رہ نما اس کے ہم خیال ہیں اور وہ جلد اس کی "بیت المقدس کو فلسطینیوں سے پاک کرو” کی مہم میں شامل ہو جائیں گے۔
فلسطینیوں کےخلاف دہشت گردی کی ترغیب دینے والے انتہا پسند یہودی کا کہنا ہے کہ یہودیوں کو مل کر فلسطینیوں کی املاک، ان کی اراضی اور جائیدادوں پر قبضہ کر لینا چاہیے کیونکہ بیت المقدس میں ان کا کوئی حق نہیں ہے۔ یہ صرف یہودیوں کی ملکیتی جگہ ہے۔