فلسطین میں علماء اور مذہبی شخصیات کی نمائندہ تنظیم” فلسطینی علماء لیگ” نے سابق حریت پسند رہ نما یاسر عرفات مرحوم کی موت زہر دیے جانے کی رپورٹس کے منظر عام پرآنے کے بعد ان کی قبر کشائی کی اجازت دے دی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق علماء رابطہ کونسل کی جانب سے جاری ایک بیان کہا گیاہے کہ سابق فلسطینی صدر یاسر عرفات المعروف ابو عمار کی موقت کے زہر دیے جانے کے بارے میں سامنے آنے والی رپورٹس کے بعد ان میت کا پوسٹمارٹم کیا جاسکتا ہے۔ اس سلسلے میں ڈاکٹروں اور ماہرین کی ٹیم اگر ان کی میت کا پوسٹ مارٹم کرتی ہے اور ان کے جسم میں زہرکی موجودگی کے بارے میں کوئی تحقیق کرتی ہے تو اس کے لیے اسلام اجازت دیتاہے۔
علماء نے یاسر عرفات کو مبینہ طورپر زہر دے کر مارنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے فلسطینی صدر محمود عباس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یاسر عرفات کے قتل میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچانے میں ڈاکٹروں اور ماہرین کی مدد کریں۔
خیال رہے کہ حال ہی میں سوئٹرزلینڈ میں ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے سابق فلسطینی صدر یاسرعرفات کی ملکیت میں رہنے والی دو سو سے زائد اشیاء پر تحقیق کی تھی جس کے دوران حیران کن انداز میں ان کے زیر استعمال کپڑوں اور دیگر سامان میں "البولومینم” نامی ایک زہر کے آثار ملے تھے۔ بعد ازاں یہ رپورٹ قطر کے الجزیرہ ٹی وی نے نشر کی تھی۔
فلسطینی کے سابق صدر اور تحریک آزادی فلسطین کے بانی سمجھے جانے والے یاسرعرفات سنہ دو ہزار چار کو مغربی کنارے میں اپنے ہیڈ کواٹر رام اللہ میں اچانک بیمار پڑ گئے تھے۔ انہیں وہاں سے علاج کے لیے فرانس منتقل کیا گیا جہاں اس وقت بھی مسٹر عرفات کے بارکی موت کے بارے میں کئی قسم کے شبہات کا اظاہر کیا گیا تھا۔ چونکہ یاسر عرفات فرانس کے ایک اسپتال میں جلدی واقع ہوگئی تھی۔ موت کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں انہیں زہر دے کر مارے جانے کا شبہ ظاہر کیا گیا تھا۔
سابق فلسطینی صدر یاسرعرفات کو زہر دیے جانے کا معاملہ اس سے قبل بھی میڈیا کی شہ سرخیوں کا موضوع بنتا رہا ہے۔ زہر دیے جانے کے بارے میں یہ رپورٹس بھی منظرعام پرآتی رہی ہیں کہ انہیں فتح کے ایک باغی لیڈر محمد دحلان نے زہر دے کر قتل کیا تھا۔ دحلان کو صدر محمود عباس نے پارٹی سے نکال دیا ہے اور وہ ان دنوں مختلف عرب ملکوں میں جلا وطنی کی زندگی گذار رہے ہیں۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین