اسلام ٹائمز: مظلوم فلسطینوں کے حامی امریکی دانشور کا اسلام ٹائمز کے ساتھ گفتگو میں کہنا تھا کہ صیہونیت آج ہماری صدائے احتجاج کو دبانا چاہتی ہے لیکن یہ ان کی بھول اور بیوقوفانہ پن ہے۔
اسرائیلیوں نے گلوبل مارچ ٹو یروشلم کی ویب سائٹ پر مسلسل حملے جاری رکھے اور اسے ہیک کرنے کی کوشش کی۔ صیہونی لابی دنیا کے متحد ہونے اور فلسطین کا ساتھ دینے کی وجہ سے خوفزدہ ہے۔ دنیا کے لوگ اس وقت صیہونیوں کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی اور غاصب صیہونی ریاست کے مظالم کے شدید خلاف ہیں۔
صہیونی لابی خوفزدہ ہے کہ اگر آج ہم ہزاروں میں ہیں تو کل لاکھوں ہونگے، پال لارودی
فلسطینی حقوق کے لئے سرگرم عمل امریکی دانشور پال لارودی کا تعلق سان فرانسسکو سے ہے۔ پال لارودی International Solidarity Movement, Free Palestine Movement اور Free Gaza Movement کے بانیوں میں سے ہیں۔ غزہ کے مظلوم عوام کی امداد کے لئے جانے والے فریڈم فلوٹیلا میں آپ شریک تھے۔ اس جدوجہد کے دوران اسرائیلی فوج نے آپکو بربریت کا نشانہ بنایا اور کئی دن رملہ جیل میں قید رکھا گیا۔ گلوبل مارچ ٹو یروشلم کے دوران اسلام ٹائمز نے پال لارودی سے خصوصی انٹرویو کیا ہے، جو پیش خدمت ہے۔
اسلام ٹائمز: صیہونی میڈیا پر یہ پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے کہ گلوبل مارچ کے پس پردہ چند حکومتوں کا ہاتھ ہے، آپ اس بارے کیا کہتے ہیں۔؟
پال لارودی: درحقیقت حکومتیں اس مارچ کی راہ میں رکاوٹ ہیں، مختلف حکومتیں قضیہ فلسطین کو حل کرنے میں تاحال ناکام رہی ہیں۔ اس لئے کہا جا سکتا ہے کہ حکومتیں مسئلہ ہیں نہ کہ مسئلے کا حل۔ ہم نے کسی حکومت سے کسی قسم کی امداد نہ لی ہے نہ لیں گے۔ اس تحریک کے لئے مالی وسائل کی فراہمی ممبران بذات خود کرنے کے علاوہ مختلف مخیر حضرات اور تنظیموں سے بھی امداد لی جا رہی ہے۔
اسلام ٹائمز: گلوبل مارچ ٹو یروشلم کے خلاف صیہونی سوشل میڈیا نے اتنا شدید پروپیگنڈا کیوں کیا۔؟
پال لارودی: میرے خیال میں صیہونی لابی ہم سے خوفزدہ ہے کہ اگر آج ہم ہزاروں میں ان کے ظلم و ستم کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں تو کل یہ تعداد لاکھوں تک جا سکتی ہے۔ اس لئے وہ آج ہی ہماری صدائے احتجاج کو دبانا چاہتے ہیں، لیکن یہ ان کی بھول اور بیوقوفانہ پن ہے۔ اسرائیلیوں نے گلوبل مارچ ٹو یروشلم کی ویب سائٹ پر مسلسل حملے جاری رکھے اور اسے ہیک کرنے کی کوشش کی، لیکن ہم نے ان کے حملوں کو آہبی ہاتھوں سے روکا۔ صیہونی لابی دنیا کے متحد ہونے اور فلسطین کا ساتھ دینے کی وجہ سے خوفزدہ ہے۔ دنیا کے لوگ اس وقت صیہونیوں کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی اور غاصب صیہونی ریاست کے مظالم کے شدید خلاف ہیں۔ صیہونی ریاست اس وقت ناانصافی و ظلم کو عدل و انصاف کے طور پر پیش کرنا چاہتی ہے، جس پر اس نے بہت زیادہ پیسہ اور توانائیاں صرف کر رکھی ہیں۔
اسلام ٹائمز: آپکو سچ و حقیقت کے اس سفر میں کس طرح کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔؟
پال لارودی: درحقیقت اس کاروان آزادی اور قافلہ حق میں شامل تمام لوگوں کو اپنا مستقبل، کیرئیر، دوستیاں اور کاروبار داؤ پر لگانے پڑے ہیں۔ ہمیں نفرت آمیز ای میلز موصول ہونے کے علاوہ لوگ ہمارا تعاقب کرتے ہیں، ہمیں طرح طرح کی باتیں سننا پڑتی ہیں۔
اسلام ٹائمز: دنیا کے انصاف اور حریت پسند لوگوں کو کیا پیغام دینا چاہیں گے۔؟
پال لارودی: ہم عدم تشدد اور انصاف کے آفاقی اصولوں پر یقین رکھتے ہیں اور کسی کو نقصان پہنچانے کے روادار نہیں ہیں، ہم صرف چاہتے ہیں کہ جن لوگوں کو نقصان پہنچایا گیا، ان کے حقوق کو غصب کیا گیا، انہیں ان کے حقوق دلائے جائیں اور یہ اخلاقی اصولوں کے عین مطابق ہے۔ ہمار ے دروازے تمام انسانوں اور انصاف پسند لوگوں کے لئے کھلے ہیں۔ ہم ان تمام لوگوں کو ساتھ لیکر چلنا چاہتے ہیں جو ہماری فکر کے ساتھ ہم آہنگ ہیں۔
اسلام ٹائمز: آج یہ کاروان کس منزل کی جانب گامزن ہے۔؟
پال لارودی: ہم قلعہ شقیف کی طرف گامزن ہیں جو ایک تاریخی مقام ہے۔ قلعہ شقیف صلیبی جنگوں کے دوران ہزاروں سال قبل تعمیر کیا گیا تھا۔ جو مقبوضہ فلسطین کی سرحد سے چند میل کے فاصلے پر ہے۔ فلسطینی لوگوں کے لئے یہ مقام انتہائی اہمیت کا حامل ہے چونکہ اسی مقام کے ذریعے مغربی لبنان کا دفاع کیا گیا۔ اسرائیل نے دوران جنگ اسی مقام پر قبضہ کیا اور اسی فوجی چھاونی کے طور پر استعمال کیا، لیکن بعد ازاں مزاحمت کاروں نے پہاڑی علاقے سے اسرائیل پر حملہ کیا اور اسے بھاگنے پر مجبور کیا گیا۔
اسلام ٹائمز: اسرائیل نے پڑوسی ممالک کو تنبیہ کی ہے کہ گلوبل مارچ ٹو یروشلم کی حمایت نہ کی جائے، اس پر روشنی ڈالیں۔؟
پال لارودی: خطے کے عرب ممالک کو اسرائیل کا یہ نصیحت کرنا کہ گلوبل مارچ کو سپورٹ نہ کیا جائے وقت، الفاظ اور توانائی کا زیاں ہے چونکہ آج تک عربوں کے ساتھ اسرائیل نے کوئی بھلائی نہیں کی۔
اسلام ٹائمز: مسئلہ فلسطین کا پائیدار حل آپ کی نظر میں کیا ہے۔؟
پال لارودی: اس مسئلے کا حل یہ ہے کہ فلسطینیوں کو ان کے حقوق دلائے جائیں اور کسی کے حقوق کو غصب نہ کیا جائے۔ بے گناہ لوگوں کا قتل عام بند کیا جائے، لوگوں کو ان کے گھروں سے بے دخل نہ کیا جائے اور ان کے حقوق کو پامال نہ کیا جائے۔