(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیل میں سرگرم انسانی حقوق کی تنظیموں نے انکشاف کیا ہے کہ مقبوضہ شہر عسقلان میں قائم ایک عقوبت خانے میں صہیونی خفیہ اداروں کے اہلکار اور جرائم پیشہ تفتیشی زیرحراست فلسطینی قیدیوں سے غیرانسانی سلوک کے مرتکب ہو رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل میں انسانی حقوق کی صورت حال پر نظر رکھنے والی تنظیموں’’بتسلیم‘‘ اور ’’مرکزبرائے دفاع فرد‘‘ کی جانب سے جاری کردہ بیانات میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ عسقلان میں قائم ’’شیکما‘‘ نامی فوجی جیل میں زیرحراست فلسطینیوں سے غیرانسانی سلوک کے واقعات سامنے آئے ہیں۔انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ خفیہ ادارے’’شاباک‘‘ کے اہلکار ایک طے شدہ پالیسی کے تحت قانون کی آڑ میں فلسطینی محروسین کو اذیتیں دیتے ہیں۔
انسانی حقوق گروپوں کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سنہ 2013 ء اور 2014 ء کے دوران شیکما جیل میں قید 116 فلسطینیوں کے بیانات قلم بند کیے گئے تھے جن کا کہنا تھا کہ دوران حراست اسرائیلی خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے انہیں اذیتیں دی تھیں اور تشدد کے آخری حربے استعمال کیے تھے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تازہ اطلاعات سے معلوم ہوا ہے کہ شیکما جیل میں فلسطینی قیدیوں پر تشدد کا سلسلہ اب بھی نہایت منظم طریقے سے جاری ہے۔ وہاں پر زیرحراست فلسطینی شہریوں کو ذہنی، نفسیاتی، جسمانی اور جنسی تشدد جیسے مکروہ ہتھکنڈوں کا سامنا ہے۔ گرمی، سردی، خوراک کی قلت، تنگ، بدبودارتاریک کوٹھڑیاں اور کئی کئی ماہ تک قید تنہائی اس جیل میں قیدیوں کو درپیش عمومی مشکلات ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ شیکما جیل میں پابند سلاسل تمام فلسطینیوں کو یکساں تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے اور جیل کی تمام بیرکوں میں تشدد کا سلسلہ اب بھی بدستور جاری ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ فلسطینی قیدیوں کے ساتھ ہونے والے غیرانسانی سلوک کا جواز فراہم کرنے کے لیے قانون کا سہارالیا جاتا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ خفیہ اداروں کو مشتبہ فلسطینیوں سے تفتیش کا اختیار ہے تاہم تفتیش میں وہ ٹارچر کے جو غیرقانونی طریقے اختیار کرتے ہیں ان کے بارے میں باہر کی دنیا بالکل بے خبر ہے۔ فلسطینیوں پرعائد الزامات کے ان سے اقبالی بیانات لینے کے لیے آخری درجے کے تشدد کے حربوں کا استعمال اسرائیل میں کوئی نئی بات نہیں ہے۔ حراست میں لیے گئے کم سن بچوں پربھی اسی طرح کے حربے استعمال کیے جاتےرہے ہیں۔