رپورٹ کے مطابق گذشتہ شب نمازعشاءکے بعد فلسطینی شہری جب نماز کی ادائیگی کے بعد مسجد سےباہرنکلنے لگے توانہیں ڈھول اور بینڈ باجوں کے ساتھ گانوں کی آوازیں سنائی دیں۔ معلوم کرنے پر پتا چلا کہ یہودی انتہا پسندوں نے اسرائیلی پولیس کی سرپرستی میں مسجد القبلی کے سامنے موسیقی اور شراب و کباب کی محفل منعقد کر رکھی ہے۔
یہودی آباد کاروں کی جانب سے قبلہ اوّل میں محفل موسیقی کی مذموم حرکت پر فلسطین کے مذہبی حلقوں کی جانب سے سخت برہمی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ بیت المقدس میں فلسطینی محکمہ اوقاف کے ڈائریکٹر الشیخ عزام الخطیب نے قبلہ اوّل میں محفل موسیقی کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ ان کاکہنا ہے کہ اسرائیل اور اس کے سیکیورٹی ادارے ایک منظم سازش کے تحت قبلہ اوّل کو مذہبی جنگ کا اکھاڑا بنانا چاہتے ہیں۔
الشیخ عزان الخطیب نے ایک بیان میں کہا کہ یہودیوں کا قبلہ اوّل میں گھس کر محفل موسیقی کا انعقاد فلسطینیوں اور پورے عالم اسلام کے مذہبی جذبات کومشتعل کرنے کی کوشش ہے جسے کسی صورت میں قبول نہیں کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قبلہ اوّل میں محفل موسیقی منعقد کرکے اسرائیل نے یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ دانستہ طورپر مسلمانوں بالخصوص فلسطینی قوم کے جذبات کو مشتعل کرکے مذہبی جنگ چھیڑنا چاہتا ہے۔