رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ برس اسرائیلی حکومت نے فلسطینی علاقوں مغربی کنارے اور بیت المقدس میں 2534 مکانات کی تعمیر کی منظوری دی۔ ان میں سے 1800 نئے مکانات کی منظوری بھی شامل ہے جب کہ دیگر مکانات پہلے سے منظور شدہ اسکیموں کے تحت تعمیر کیے گئے۔ اس وقت اسرائیلی حکومت ایک نئی تعمیراتی اسکیم کے تحت 734 نئے مکانات کی تعمیر کی تیاری کررہی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 40 فی صد تعمیرات بیت المقدس اور مغربی کنارے میں قائم کردہ دیوار فاصل کی مشرقی جانب واقع ہیں جب کہ 69 فی صد دیوار فاصل سے دور واقع یہودی کالونیوں میں تعمیر کیے جا رہے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حالیہ مہینوں میں سرائیلی حکومت نے 265 مکانات کی تعمیر مکمل کی جو کہ کل مکانات کا 15 فی صد ہے۔ ان میں 32 مکانات فلسطینیوں ک نجی اور ذاتی زمینوں پرقبضے کے بعد ان میں تعمیر کیے گئے۔
رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ 1800 مکانات میں سے 1547 مکانات مستقل بنیادوں پرتعمیر کیے گئے ہیں جب کہ 253 مکانات کی جگہ تبدیل کی جاسکے گی۔ ان میں 42 صنعتی اور زرعی مقاصد کے لیے عمارتیں تعمیر کی جا رہی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نیتن یاھو حکومت کی جانب سے فلسطین میں یہودی بستیوں کی تعمیر روکے جانے کے اعلان کے باوجود سنہ 2015 ء میں 1143 مکانات کی تعمیر کے لیے ٹینڈر جاری کیے گئے۔ ان میں سے 560 غرب اردن اور 583 بیت المقدس میں تعمیر کیے جانے کا اعلان کیا گیا۔
انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ سنہ 2009 ء میں وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد نیتن یاھو نے فلسطین میں جنگی بنیادوں پر یہودی آباد کاری شروع کی۔ نیتن یاھو کے دور میں 7 ہزار 683 مکانات تعمیر کیے گئے۔ یوں ان کی حکومت کے دور میں پچھلی حکومت کی نسبت یہودی آباد کاری میں 61 فی صد اضافہ ہوا اور 35 ہزار نئے یہودیوں کو فلسطین میں آباد کیا گیا۔
سنہ 2014 ء میں فلسطین میں یہودیوں کے لیے 3100 نئے مکانات تعمیرکیے گئے۔ اس سے قبل سنہ 2012 ء اور 2013 ء کے دوران 1800 مکانات تعمیر کئے تھے۔