ترک خبر رساں ایجنسی’’اناطولیہ‘‘ نے قرارداد کا ترمیم شدہ نسخہ حاصل کیا ہے۔ قرارداد میں پہلا اضافی فقرہ یہ شامل کیا گیا ہے کہ ’’ایک ایسی ازاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کا قیام جس میں مشرقی بیت المقدس کو اس کا دارالحکومت قرار دیا جائے‘‘۔
ترمیم شدہ مسودے میں اقوام متحدہ کی فلسطینی ریاست کے حوالے سے 20 اگست 1980 ء کو جاری قرارداد سمیت متعدد دیگر قراردادں کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔
مسودے میں مغربی کنارے میں اسرائیل کی یہودی کالونیوں کے دفاع کے لیے تعمیر کی گئی دیوار فاصل سے متعلق بھی ترمیم کی گئی ہے۔ ترمیم شدہ شک میں عالمی فوج داری عدالت کی جانب سے نو جولائی 2004 ء کو جاری اس فیصلے کا بھی حوالہ دیا گیا ہے جس میں نسلی دیوار کو غیرقانونی قراردیا گیا ہے۔
ترمیم شدہ مسودے میں بیت المقدس کے مستقبل کے حوالے سے ایک اور جملہ شامل کیا گیا ہے جس میں قرار دیا گیا ہے کہ بیت المقدس کا ایک ایسا عادلانہ اور منصفانہ حل نکالا جائے جس کے تحت بیت المقدس کو اسرائیل اور فلسطین دونوں کا مشترکہ دارالحکومت قرار دینے کے ساتھ اس میں تمام مذاہب کےپیروکاروں کے لیے مذہبی آزادی کو یقینی بنایا جائے۔
فلسطینی اسیران کے حوالے سے بھی ایک نیا جملہ شامل کیا گیا ہے۔ غرب اردن اور بیت المقدس میں تعمیر کی گئی یہودی کالونیوں کے بارے میں یہ فقرہ شامل کیا گیا ہے کہ اسرائیل سنہ 1967ء کی جنگ میں قبضے میں لیے گئے فلسطینی علاقوں بشمول مشرقی بیت المقدس میں یہودی توسیع پسندی کا سلسلہ مکمل طور پر بند کرے۔
خیال رہے کہ سترہ دسمبر کو عرب ممالک اور فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے سلامتی کونسل میں فلسطینی ریاست کے قیام سے متعلق ایک قرارداد پیش کی گئی تھی۔ اس قرارداد میں دو سال کے اندر اندر فلسطینی ریاست کےقیام اور اسرائیل کی سنہ 1967 ء کی جنگ سے پہلے والی پوزیشن پر واپسی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔