مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق گذشتہ روز عمان میں انسانی حقوق کی تنظیموں اور سیاسی و مذہبی جماعتوں کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں اردنی اراکین پارلیمان سمیت اہم سیاسی اور سماجی شخصیات نے شرکت کی۔ اجلاس میں اردن کے صہیونی حکومت کے ساتھ گیس پائپ لائن معاہدے کے خلاف زور دار تقاریر کی گئیں اور اجلاس کے بعد جاری ایک مشترکہ اعلامیے تئیس جنوری کو معاہدے کے خلاف بہ طور احتجاج یوم الغضب منانے کا اعلان کیا گیا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے عمان حکومت کے اسرائیل کے ساتھ تجارتی اور اقتصادی معاہدوں کی شدید مذمت کی اور کہا کہ وہ حکومت پر صہیونی ریاست کے ساتھ تجارتی معاہدے ختم کرانے کے لیے دبائو برقرار رکھیں گے۔ اس سلسلے میں عوام سے رجوع کیا جائے گا اور احتجاجی مظاہروں کے ذریعے عمان حکومت پر دبائو ڈالیں گے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق عمان میں منعقدہ سیمینار میں اردن میں اخوان المسلمون کی قیادت، الحیاۃ والتحریر، پیپلز محاذ، کئی سابق فوجی افسران اور ارکان پارلیمنٹ کے پانچ ارکان نے شرکت کی۔
خیال رہے کہ 10 دسمبر 2014 ء کو اردنی پارلیمنٹ بھی اسرائیل کے ساتھ زیرسمندر گیس کی تلاش اور اسے بعد ازاں پائپ لائن کے ذریعے اردن منتقل کیے جانے کے حکومتی فیصلے کے خلاف ایک قرارداد منظور کی گئی تھی۔ اس قرارداد میں ارکان کی اکثریت نے صہیونی ریاست کے ساتھ گیس پائپ لائن معاہدے کومسترد کر دیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ اردنی حکومت نے حال ہی میں اسرائیل کے ساتھ زیرسمندر گیس کی تلاش کےایک مشترکہ معاہدے کا اعلان کیا ہے۔ اس معاہدے پر دستخط نہیں ہوئے ہیں تاہم خیال ہے کہ سنہ 2017 ء کے بعد سے اس معاہدے پرعمل درآمد شروع ہو گا اور اسرائیل اردن کو پندرہ سال کے لیے گیس فراہم کرے گا۔ اردنی حکومت کے اس فیصلے پر ملک کے عوامی اور سیاسی حلقوں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین