مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق صہیونی ٹی وی کے نامہ نگار حیزی سیمنٹوف نے طولکرم میں حمزہ کے اہل خانہ سے ملاقات کی کوشش کی تاہم اہل خانہ اور دیگر مقامی شہریوں نے یہودی صحافی کو دھکے دے کر وہاں سے نکال دیا اور اس کے ساتھ بات تک نہیں کی۔
خیال رہے کہ بدھ کو تل ابیب میں ایک تئیس سالہ فلسطینی نوجوان حمزہ متروک نے یہودی آباد کاروں کو ایک بس میں خنجر سے حملے کا نشانہ بنایا تھا جس کے نتیجے میں اکیس یہودی آباد کار زخمی ہوگئے تھے۔ پولیس کی فائرنگ سے حملہ آور حمزہ متروک کو زخمی ہونے کے بعد حراست میں لے لیا گیا تھا۔
اسرائیلی حکام کی جانب سے خنجر بردار فلسطینی نوجوان حمزہ کے خاندان کو طولکرم شہر سے نکال باہر کرنے کی دھمکی دی ہے۔ اسرائیل کی اس دھمکی کے خلاف فلسطینی شہریوں نے دھرنا دے رکھا ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق اسرائیلی ٹی وی کا رپورٹر دوپہر کے وقت حمزہ متروک کے اہل خانہ سے ملنے آیا۔ اس نے حمزہ کے عزیزو اقارب سے بات چیت کی کوشش کی لیکن کسی نے بھی اس کے ساتھ بات چیت سے انکار کردیا۔ انٹرویو لینے اصرار کے بعد مشتعل فلسطینیوں نے یہودی رپورٹر کی دھنائی کردی جس کے بعد اسے واپس جانا پڑا۔
خیال رہے کہ حیزی سیمنٹوف مغربی کنارے میں اسرائیل کی عبرانی ٹی وی کا نامہ گار ہے اور روانی کے ساتھ عربی بولتا ہے۔ اسے فلسطینی اتھارٹی کی پولیس کی جانب سے بھی پورے علاقے میں آزادانہ گھومنے پھرنے کی اجازت حاصل ہے۔ گذشتہ روز بھی اسے سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے حمزہ متروک کے گھر کے باہر عباس ملیشیا کے سیکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین