مرکز برائے امور اسیران فلسطین نے مصر سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی نگرانی میں ہونے والے حماس اور اسرائیل کے مابین تبادلہ اسیران معاہدے کے تحت رہا ہونے والے فلسطینیوں کی دوبارہ گرفتاریوں پر مداخلت اور اسرائیل کو معاہدے کی خلاف ورزی سے باز رکھنے میں اپنا کردار ادا کرے۔
مرکز اسیران کا کہنا ہے کہ اسرائیلی آئے روز خاموشی سے معاہدے کے تحت رہا ہونے والے اسیران کو دوبارہ گرفتار کر رہا ہے۔ اسرائیلی حکام ان اسیران کو دوبارہ گرفتار کرکے ان کی سزائیں پوری کروانے کی باتیں کرتے رہتے ہیں۔ مرکز نے بتایا کہ حالیہ دنوں صہیونی عقوبت خانوں میں دس سے زائد سال گزار کر رہا ہونے والے سامر طارق عیساوی کو القدس سے دوباہ حراست میں لے لیا گیا۔ انہیں ڈیڑھ ماہ قبل گرفتار کرکے کئی روز کی تفتیش کے بعد رہا کیا گیا تھا اور گزشتہ روز دوبارہ گرفتار کرلیا گیا ہے۔
مرکز نے بتایا کہ گزشتہ برس حماس اور اسرائیلی حکومت کے مابین صہیونی فوجی گیلاد شالیت کی رہائی کے بدلے 1027 فلسطینی اسیران رہا ہوئے تھے جن میں سے سات کو گزشتہ چند ماہ کے دوران دوبارہ گرفتار کرلیا گیا ہے۔ تبادلہ اسیران معاہدے میں رہائی پاکر گرفتار ہونے والوں میں سب سے پہلے عارف خالد فاخوری کو جنین سے گرفتار کیا گیا، ابراھیم ابو حجلہ کو الخلیل سے گرفتار کیا گیا، اسرائیلی اٹارنی جنرل نے مطالبہ کیا کہ رہائی سے قبل انہیں 25 سال کی سزا تھی جس میں سے وہ صرف 9 سال گزار چکے تھے لہذا ان کی سزا پوری کی جائے۔ ان کی دوبارہ گرفتاری کی دلیل دیتے ہوئے اسرائیلی حکام کا کہنا تھا کہ وہ دوبارہ سے ممنوعہ سرگرمیوں میں ملوث ہو چکے تھے۔ ایاد عطا احمد ابو فنون کو بیت لحم کے نواحی گاؤں بٹیر سے اٹھایا گیا اور پانچ روز تک مسلسل جگا کر رکھنے کے علاوہ بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا، انہیں مسلسل کرسی پر بٹھائے رکھا گیا حتی کے قضائے حاجت کے لیے جانے سے بھی روکا جاتا رہا۔
مرکز نے بتایا کہ اسرائیل نے بعض اسیران کو دوبارہ گرفتار کرکے تفتیش کے بعد رہا بھی کردیا ہے جن میں الخلیل کے خالد موسی مخامرہ اور قلقیلیہ کے رامی سمیح ابو ھنیہ، انیس سالہ، بھاء الدین سمیر سلیم، انیس سالہ، اور یوسف عبد الرحمان اشتیوے، پچیس سالہ، شامل ہیں۔ ادھر اسرائیل نے تبادلہ اسیران معاہدے میں رہا ہونے والی ایک اسیرہ ھنا شلبی کو دوبارہ گرفتار کیا اور ان کی 44 روزہ مسلسل بھوک ہڑتال کے بعد رہا کرکے غزہ کی جانب بے دخل کردیا۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین