اسرائیلی وزیردفاع ایہود باراک نے کہا ہے کہ اسرائیل اور مغربی کنارے میں حکمراں جماعت "الفتح” کے درمیان کئی مشترکات موجود ہیں ۔ نیز یہ کہ الفتح اب اسرائیل کے سیکیورٹی نظام کا اہم ترین کل پرزہ بن چکی ہے۔
امریکی اخبار "دی ٹائمز” کو انٹرویو میں اسرائیلی وزیردفاع نے کہا کہ میں رام اللہ حکومت کے ساتھ مذاکرات کی جلد بحالی کا حامی ہوں۔ فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ بامقصد بات چیت میری خواہش ہے۔ میں اپنی قوم اور پوری عالمی برادری سے کہتا ہوں الفتح کی قیادت خطے میں امن چاہتی ہے یہی وجہ ہے اب فتح اسرائیلی سیکیورٹی نظام اور صہیونی فوج کی سلامتی کی ضامن بن چکی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ایہود باراک نے کہا کہ الفتح تحریک اسرائیل کے شانہ بشانہ چلنے کے لیے تیار ہے۔ الفتح فلسطین میں امن کی علامت اور حماس شدت پسندی کی نمائندہ ہے۔ فلسطین میں شدت پسندی کےفروغ میں حماس الفتح سے آگے ہے۔
اسرائیلی وزیردفاع نے فلسطینی اتھارٹی اور صدر محمود عباس پربھی زور دیا کہ وہ بات چیت کے تعطل کے اس دور کو ختم کرنے کے لیے مشکل فیصلے کریں۔ انہوں نے کہا کہ میں سلام فیاض اور صدر محمود عباس سے کہتا ہوں کہ وہ آئیں اور ہم ایک مرتبہ پھر سنجیدگی سے امن بات چیت شروع کریں گے۔ میں یقین دلاتا ہوں کہ ہم ایک دوسرے کو دھوکہ نہیں دیں گے۔
صہیونی وزیردفاع نے فلسطین میں متوقع قومی حکومت کی تشکیل کی صورت میں سلام فیاض جیسے دوست سے محروم ہونے کا بھی خدشہ ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین میں حماس کی شمولیت کے ساتھ قومی حکومت بنی تو اس کے ساتھ لڑائی ہو سکتی ہے۔