اقصٰی فائونڈیشن برائے اوقاف و ورثہ نے کہا ہے کہ 19 سے 26 ستمبر کے دوران ہونے والے یہودی تہوار "عید العرش” کے دوران بیت المقدس کی جانب عالمی صیہونی مارچ کروانے کی تیاریاں کی جارہی ہے۔
فائونڈیشن نے ایک بیان میں کہا کہ اس تقریب کے منتظمین نے اعلان کیا ہے کہ یہ تقریب 23 ستمبر کو "ہم سب بیت المقدس کے راستے پر ملیں گے” کے نعرے کے تحت منعقد کیا جائے گا۔ اس موقع پر منتظمین بیت المقدس کو جانے والے تمام راستوں پر ٹینٹوں کا انتظام کیا جائے گا اور اس مارچ کا اختتام اگلے دن میوزک فیسٹول کے بعد ہوگا۔ منتظمین نے یہ بھی بتایا ہے کہ بیت المقدس کی یہودی بلدیہ اور قابض حکومت اس تقریب کو کامیاب بنانے میں ان کی مدد کرے گی۔
فائونڈیشن نے مزید بتایا ہے کہ "قابض حکام نے بن غوریون کی جانب سے طے کردہ اہداف کو حاصل کرنے کے لئے خفیہ طور پر کام کرنے کی بجائے اب کھل کر سامنے آگئی ہے اور ڈنکے کی چوٹ پر کام کررہی ہے۔”
تنظیم نے مزید بتایا ہے بیت المقدس کو یہودیانے کے بہت سے صیہونی منصوبے ہیں جن میں سے سب سے تازہ ترین "بیت المقدس بنائو” ہے جس کا مقصد مسجد اقصٰی کی بنیادوں پر یہودی معبد کی تعمیر کرنا اور اسے دنیا بھر کے یہودیوں کے لئے زیارت کی جگہ میں تبدیل کرنا ہے۔”
اس منصوبے میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ مسجد اقصٰی پر دھاوا بول کر اس پر قبضہ کرلیا جائے، گنبد صخرہ اور جنوبی مسجد کو تباہ کردیا جائے اور اس کے ساتھ ساتھ مسجد کے گرد واقعہ کچھ دیواروں اور عثمانی خلاف کے دور میں تعمیر ہونے والی قدیم عمارات کو بھی مسمار کردیا جائے۔ اس کے بعد گنبد صخرہ کی بنیادوں پر یہودی معبد کی تعمیر کی جائے گی اور دوسری عمارات کی تعمیر جنوبی مسجد کے کھنڈرات پر کی جائے گی۔
ادارے نے بتایا ہے کہ اس منصوبے کے بانیوں میں یہودہ عتصیون اور جنونی یہودی بھی تھے جو کہ اسی کی دہائی کی شروعات میں مسجد اقصٰی کو بم سے اڑانے کی منصوبہ بندی کرتے پکڑے گئے تھے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین