عبرانی اخبار’’ہارٹز‘‘ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کے ترجمان نے مبینہ طورپر اعتراف یا ہے کہ انہوں نے پچھلے سال جولائی اور اگست کےمہینوں میں غزہ میں فوجی کارروائی کے دوران سیکڑوں فلسطینیوں کو شہید کیا تھا۔ ان میں سے انیس فلسطینی مزاحمت کاروں کے جسد خاکی اب بھی فوج کے پاس ہیں۔
اسرائیل میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم’’ھموکیڈ‘‘ کی رپورٹ کےت مطابق پچھلے سال 23 جولائی کو اسرائیلی فوجیوں نے غزہ کی پٹی میں لڑائی کے دوران مارے جانے کے بعد قبضے میں لی گئی فلسطینیوں کی عارضی تدفین کی تھی۔ یہ فلسطینی الشجاعیہ میں فوجی آپریشن کے دوران مارے گئے تھے۔ گھمسان کی جنگ میں فلسطینی مزاحمت کاروں نے سات صہیونی فوجی واصل جنہم کرتے ہوئے شائول ارون نامی ایک اہلکار کو زندہ گرفتار کرلیا تھا۔ انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق فوج نے 18 فلسطینی شہداء کی تدفین کی تاہم انیسویں فلسطینی کی تدفین کے بارے میں کوئی معلومات نہیں مل سکی ہیں۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ایک فلسطینی مزاحمت کار کو پچھلے سال اکتوبر میں کسی خفیہ مقام پر دفن کیا گیا تھا۔
اسرائیلی فوج کے ذرائع کا کہنا ہے کہ فوج نے قبضے میں لیے گئے فلسطینی شہریوں کے جسد خاکی کا پوسٹ مارٹم نہیں کیا اور نہ ہی کسی کی شناخت کی گئی ہے۔ انہیں بغیر شناخت کیے دفن کردیا گیا تھا۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین