مقبوضہ مغربی کنارے میں قعدان کے اہل خانہ کے ایک ذریعے نے ’’مرکزاطلاعات فلسطین‘‘ کو بتایا کہ کل منگل کو منیٰ کو سالم فوجی عدالت میں پیش کیا گیا۔ یہ ان کے مقدمہ کی پچیسویں سماعت تھی۔ عدالت میں منٰی کی خاتون وکیل مسز میراز خوری اور اسرائیلی ملٹری پراسیکیوٹر جنرل بھی موجود تھے۔ اسرائیلی پراسیکیوٹر نے منیٰ قعدان کے لیے چھتیس مہینے سزا تجویز کی اور ہم سب عدالت کی جانب سے اس کی سزا کو دوگنا کرنے کے فیصلے پر حیران تھے کیونکہ عدالت نے انہیں تین سال کے بجائے پانچ سال دس ماہ قید کی سزا سنائی ہے۔ اس کےعلاوہ ان پر بھاری جرمانہ بھی عاید کیا گیا۔
خیال رہے کہ فلسطینی خاتون منیٰ قعدان پر فلسطینی مزاحمتی تنظیم اسلامی جہاد سے تعلق کا الزام ہے۔ اس کے علاوہ ان پر اسلامی جہاد کے زیرانتظام چلنے والی خواتین کی ایک تنظیم کی قیادت کرنے کا بھی الزام عاید کیا جاتا ہے۔
منٰی قعدان کے اہل خانہ نے اسرائیلی عدالت کا فیصلہ غیرمنصفانہ قرار دے کر مسترد کردیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ فوجی عدالت کے فیصلے کو اسرائیل کی کسی دوسری عدالت میں چیلنج کریں گے۔
واضح رہے کہ منٰی قعدان کو صہوینی فوجیوں نے 13 جنوری 2012ء کو حراست میں لیا تھا۔ وہ ماضی میں بھی اسرائیلی جیلوں میں قید کاٹ چکی ہیں۔ ان کے ایک بھائی طارق قعدان بھی جیل میں قید ہیں جبکہ ان کے منگیتر ابراہیم اغباریہ کوعمر قید کی سزا کا سامنا ہے اور وہ اپنی قید کے صرف پانچ سال پورے کرپائے ہیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین