مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی لڑکے صبح ابو صبیح کے اہل خانہ نے بتایا کہ مغربی بیت المقدس میں اسرائیل کے بدنام زمانہ حراستی مرکز ”مسکوبیہ” میں ابو صبیح کو حراست میں رکھا گیا ہے جہاں پولیس نے کہا ہے کہ اس کی رہائی صرف اس شرط پر ہوسکتی ہے کہ وہ ایک ماہ کے لیے بیت المقدس سے باہر چلا جائے اور مسجد اقصیٰ میں بھی داخل نہ ہو۔ اس کے علاوہ اس کے والدین رہائی سے قبل دس ہزار شیکل کی رقم بہ طور جرمانہ ادا کریں۔
خیال ہے کہ فلسطینی شہریوں کو مسجد اقصیٰ سے دو رکھنے کے لیے اسرائیلی فوج اور پولیس کی جانب سے اس طرح کے ہتھکنڈوں کا استعمال اب معمول بن چکا ہے۔ بغیر کسی ٹھوس وجہ کے فلسطینیوں کو القدس بدری اور بھاری جرمانوں کی سزائیں سنائی جاتی ہیں تاکہ فلسطینی مسجدا قصیٰ کی حفاظت کے عزم سے باز آجائیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین