مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق سویڈن کی وزیرخارجہ مارگوٹ فالسٹروم نے ایک اخبار کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ جس لب ولہجے میں اسرائیلی ہم سے بات کرتے ہیں وہ نہ صرف ہمارے اور امریکا کے لیے ناپسندیدہ ہی نہیں بلکہ سب کے لیے باعث تعجب ہے۔
مسز فالسٹروم کا کہنا تھا کہ ان کا ملک، فلسطین، اسرائیل اورامن کی حمایت کرتا ہے لیکن اسرائیل کے جارحانہ اقدامات اور ناقابل قبول خارجہ پالیسی کی وجہ سے ہمیں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سویڈن فلسطین میں کے مقبوضہ عرب علاقوں میں اسرائیل کی یہودی کالونیوں کی تعمیر کا مخالف ہے اور ہم اسرائیل کی انہی پالیسیوں کی وجہ سے تل ابیب کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اسرائیل کی غیرقانونی آباد کاری دیر پا امن کے قیام میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔
خیال رہے کہ سویڈن اور اسرائیل کے درمیان تعلقات میں کشیدگی ایک سال قبل اس وقت سامنے آئی تھی جب سویڈش وزیراعظم اسٹیفن لوفین نے فلسطینی ریاست کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ عالمی برادری کو اسرائیل کے ساتھ ساتھ آزاد اور مکمل طور پر خود مختار فلسطینی ریاست کو بھی تسلیم کرلینا چاہیے تاکہ مشرق وسطیٰ میں دیر پا امن کے قیام کی راہ ہموار کی جاسکے۔
سویڈن کے اس اقدام کے رد عمل میں صہیونی حکومت کی جانب سے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے بیت المقدس میں متعین سویڈن سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرکے سخت احتجاج کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ اسرائیل نے سویڈن سے اپنا سفیر واپس بلا لیا تھا۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین