مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق ’’یورو مڈل ایسٹ آبزویٹری‘‘ کے دفتر سے جاری ایک بیان میں عالمی عدالت انصاف کی طرف سے مقبوضہ عرب علاقوں اور مشرقی بیت المقدس میں اسرائیلی فوج کی منظم دہشت گردی کی تحقیقات کو ایک اہم پیش رفت قرار دیتے ہوئے اسے امید کی ایک نئی کرن سے تعبیر کی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ اسرائیلی فوج فلسطینیوں کے خلاف وحشیانہ مظالم اور بدترین جنگی جرائم کی مرتکب ہوئی ہے۔ بین الاقوامی عدالت انصاف کو نہ صرف اس کی مکمل چھان بین کرنی چاہیے بلکہ مجرموں کا تعین کرکے انہیں سخت سزا دینی چاہیے۔
خیال رہے کہ بین الاقومی فوج داری عدالت نے جمعہ کے روز جاری اپنے ایک بیان میں کہا تھ کہ وہ فلسطین میں اسرائیلی فوج کے جنگی جرائم کے ایک ابتدائی جائزے پر کام شروع کررہی ہے جس کے تحت اس امرکا تعین کیا جاسکے گا کہ آیا کہ صہیونی ریاست کے خلاف جنگی جرائم کے تحت مقدمات قائم کیے جائیں یا نہیں۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں نے اسے ایک خوش آئند پیش رفت قرار دیتے ہوئے جلد جلد تحقیقات شروع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس سےقبل اقوام متحدہ کی کئی تحقیقاتی کمیٹیاں، ہیومن رائٹس واچ اور دوسرے ادارے بھی اسرائیل کو فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم کا مرتکب ٹھہرا چکے ہیں۔
یورو مڈل ایسٹ آبزرویٹری کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ فی الوقت عالمی عدالت انصاف اسرائیل کے خلاف جنگی جرائم کی تحقیقات کے لیے ابتدائی نوعیت کی معلومات اکھٹی کررہی ہے۔ یہ بھی ایک اہم پیش رفت ہے۔ اسرائیل کے خلاف بین الاقوامی عدالت کو جنگی جرائم کے ہزاروں ناقابل تردید شواہد ملیں گے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ عالمی عدالت کی طرف سے تحقیقات نے مظلوم فلسطینیوں کو انصاف کی فراہمی کی ایک نئی کرن روشن کی ہے۔ اس کے بعد یہ امید کی جاسکتی ہے کہ صہیونی ریاست کے منظم جرائم سے متاثرہ فلسطینیوں کو بھی انصف میسر ہوگا۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین