اسرائیل کے عبرانی ٹی وی کے مطابق ہفتے کہ شام وزیراعظم نیتن یاھو نے امریکی وزیر خارجہ جان کیری سے ٹیلیفون پر رابطہ کیا اور ان سے کہا کہ وہ تل ابیب کے خلاف عالمی کریمنل کورٹ کے تحت جنگی جرائم کی تحقیقات رکوانے کے لیے دباو ڈالیں۔
خیال رہے کہ پرسوں جمعہ کے روز بین الاقومی عدالت انصاف نے اعلان کیا تھا کہ وہ فلسطین میں اسرائیل کے ہاتھوں غیرانسانی سرگرمیوں اور جنگی جرائم کے ابتدائی جائزے کا آغاز کررہی ہے جس کے تحت آگے چل کریہ فیصلہ کیا جائے گا کہ آیا صہیونی ریاست کے خلاف باضابطہ جنگی جرائم کے تحت مقدمہ چلایا جائے یا نہیں۔
آئی سی سی پراسیکیوٹر جنرل فاٹو بنسوڈا نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ ابتدائی جائزہ رپورٹ مرتب کررہے ہیں تاکہ اس بات کا تعین کیا جاسکے کہ آیا فلسطین میں کسی ایک فریق کے ہاتھوں جنگی جرائم کا آغاز ہوا ہے یا نہیں۔ اسرائیل نے عالمی عدالت انصاف کے اس فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے سخت برہمی کے انداز میں اس میں تعاون نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ عبرانی ٹی وی کا کہنا ہے کہ نیتن یاھو آئی سی سی کے فیصلے کا سن کر غصے سے کھول رہے ہیں۔
گذشتہ روز امریکی وزارت خارجہ نے بھی بین الاقوامی عدالت کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ کارروائی یک طرفہ ہورہی ہے جس میں صرف اسرائیل کو کٹہرے میں لانے کی کوشش کی جا رہی ہے حالانکہ جنگی جرائم کا ارتکاب فلسطینیوں نے بھی کیا ہے جو اسرائیلیوں پر ہزاروں کی تعداد میں راکٹ حملے کرتے رہے ہیں۔
قبل ازیں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ بین الاقوامی فوج داری عدالت کے فورم سے صہیونی ریاست کے خلاف جنگی جرائم کی تحقیقات کسی قیمت پر قبول نہیں ہیں۔ اسرائیل عالمی عدالت کے فیصلے کو کلیتا مسترد کرتا ہے۔
نیتن یاھوکا کہنا تھا کہ آئی سی سی کے اس فیصلے کے بعد حماس اسرائیل کے خلاف جنگی جرائم کے ارتکاب کا مقدمہ قائم کرے گی۔ یہ حیران کن بھی نہیں کیونکہ جب حزب اللہ، داعش اور القاعدہ کے جنگی جرائم کی تحقیقات نہیں ہو رہی ہیں تو اسرائیل کو جنگی جرائم کے الزام میں کیوں پھنسایا جا رہا ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین