رپورٹ کے مطابق اپنے ایک بیان میں الشیخ عکرمہ صبری کا کہنا تھا کہ اسرائیلی انتظامیہ ایک منظم اور طے شدہ پالیسی کے تحت فلسطین خاص طورپر بیت المقدس میں موجود اسلامی تاریخی مقامات کا نام و نشان مٹانا چاہتاہے۔
ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے اموی دور خلافت میں بنائے گئے محلات اور ان کی باقیات کو یہودی ثقافتی ورثے میں شامل کرکے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ یہ جگہ اور اس میں بنائے گئے تاریخی مقامات یہودیوں کا تاریخی ورثہ ہیں۔
الشیخ عکرمہ صبری کا کہنا تھا کہ صہیونیوں نے اموی خلافت کے دور میں بنی عمارات کے پتھر تک چوری کرلیے ہیں۔ قبلہ اوّل کے جنوب میں واقع اموی خلافت کے محلاقات کے کھنڈرات پر ایک یہودی فیلم کی شوٹنگ کی تیاری کی جا رہی ہے جس کا مقصد یہ تاثر دینا ہے کہ یہ جگہ یہودیوں کی تاریخی ملکیت ہے۔
الشیخ عکرمہ صبری نے کہا کہ اسرائیلیوں نے فلسطین کے مقدس مقامات کو اپنے لیے حلال کردیا ہے۔ آئے روز یہودی انتہا پسند اور اسرائیلی فوج اور پولیس مقدس مقامات کی کھلی عام بے حرمتی کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مقدس مقامات کی بے حرمتی اسلامی تاریخی مقامات کے خلاف اسرائیل کی کھلی جنگ ہے۔