مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق صہیونی رکن پارلیمنٹ نے اپنے ایک بیان میں بتایا کہ شام میں داخلی بحران سے دمشق حکومت کی گولان اور دیگر مقبوضہ علاقوں سے توجہ ہٹ جانے سے اسرائیل نے فائدہ اٹھانا شروع کردیا ہے۔ اس سلسلے میں حال ہی میں وزیر توانائی نے وادی گولان میں تیل نکالنے کے منصوبوں پر کام تیز کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حکومت کی جانب سے وادی گولان پر زیادہ توجہ اس وقت دی گئی تھی جب گذشتہ برس شامی صدر بشارالاسد کےخلاف عوامی بغاوت کی تحریک شروع ہوئی۔ اس تحریک سے دمشق حکومت کی توجہ ہٹ جانے کے بعد صہیونی حکومت نے وادی گولان میں تجارت اور صنعت کے کئی منصوبے بھی اس علاقے میں شروع کیے۔
جمال زحالقہ نے صہیونی حکومت کی جانب سے وادی گولان میں یہودی حکومت کے تیل چوری کرنے کے منصوبوں کو عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قراردیا۔ انہوں نے کہا کہ وادی گولان ایک متنازعہ علاقہ ہے جس کا تنازعہ خود اقوام متحدہ اور عالمی اداروں نےتسلیم کر رکھا ہے۔ لہٰذا اسرائیل کو اس علاقے میں قبضے کے ساتھ ساتھ یہاں پر کسی قسم کی سرگرمی کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ اگر اسرائیلی حکومت نے تیل کے کنوؤں کی کھدائی کے لیے وادی گولان میں اسکیمیں شروع کی گئی ہیں تو عالمی قونین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
خیال رہے کہ وادی گولان شام کا ایک پرفضاء مقام ہے جس پرصہیونی حکومت نے سنہ 1967ء کی چھ روزہ عرب اسرائیل جنگ کے دوران قبضہ کیا تھا۔ اقوام متحدہ نے وادی گولان میں اسرائیل کا قبضہ تسلیم نہیں کیا ہے اور اسے ایک متنازعہ علاقہ قراردےرکھا ہے۔