اسرائیلی کنیسٹ میں رکن پارلیمان ابراھی صرصور نے 1948ء میں دیر یاسین گاؤں کی گئی قتل و غارت گری کو چونسٹھ سال مکمل ہونے پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ اس قتل عام نے فلسطینی اور عرب دنیا کی تاریخ پر گہرا اثر ڈالا جس کےبعد فلسطینیوں کی بڑی تعداد ہجرت پر مجبور ہوگئی۔
انہوں نے کہا کہ آج کی اسرائیلی ریاست دیر یاسین کی اسی قتل و غارت گری کی بنیاد پر قائم ہے۔ آج بھی اس سانحے کے بعد ملک بھر سے ہجرت کرنے والے خواتین، بچوں سمیت لاکھوں فلسطینی پناہ گزینی کی زندگی بسر کررہے ہیں۔
ابراھیم صرصور نے بتایا کہ حملہ کرنے والے یہودی گروہ ارگون اور لاھی آج اسرائیلی سکیورٹی فورسز بن چکے ہیں۔ ہر اپریل کی نو تاریخ کو جہاں ایک جانب یہودی اپنی ’’عید استقلال‘‘ مناتے ہیں تو دوسری جانب فلسطین 1948ء کے اس قتل عام کو یاد کر رہے ہوتے ہیں۔ فلسطینی رہنما عبد القادر الحسینی کی شہادت کے اگلے روز ہونے والے یہ سانحہ اسی برس فلسطینیوں کے نکبہ (بڑی مصیبت) کا ہی ایک ٹکڑا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ دیر یاسین قتل عام صرف ایک وحشیانہ اور بھیانک سانحہ ہی نہیں بلکہ فلسطینیوں کو اپنی سرزمین سے زبردستی ہجرت پر مجبور کرنے کی مسلح تحریک کا آغاز تھا۔
خیال رہے کہ نو اپریل 1948ء کو دو یہودی تنظیمیوں کے انتہاء پسندوں نے القدس کے قریبی گاؤں دیر یاسین پر حملہ کرکے بے گناہ نہتے اڑھائی سو فلسطینیوں کو شہید کر ڈالا تھا۔