اقوام متحدہ کے ادارہ برائے سائنس و ثقافت ’’یونیسکو‘‘ نے بیت المقدس کی عرب اور اسلامی تاریخی حیثیت کو ختم کرنے کی سازشوں کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ صہیونی ریاست طاقت کے بل بوتے پر بیت المقدس کی تاریخی شناخت ختم نہیں کرسکتا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق بدھ کے روز فرانس کے دارالحکومت پیریس میں یونیسکو کے 195 ویں اجلاس کے موقع پر اردن اور فلسطین کے اشتراک سے فلسطین میں اسرائیل کے ہاتھوں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے متعلق متعدد قرار دادیں پیش کی گئیں جنہیں منظور کرلیا گیا۔
یونیسکو کے اجلاس میں مقبوضہ بیت المقدس کو یہودیانے، شہرکی تاریخی اسلامی اور عرب شناخت مٹانے، مسجد اقصیٰ کے مراکشی دروازے پر یہودیوں کے قبضے، مغربی کنارے کے شہر الخلیل میں یہودی فوج کی غنڈہ گردی،غزہ کی پٹی پر عائد اسرائیلی پابندیوں اور فلسطین میں تعلیمی اداروں پر اسرائیلی حکومت کی قدغنوں کے خلاف کئی قراردادیں پیش کی گئیں۔
قرارداد میں یونیسکو کو ایک سابقہ قرارداد کا حوالہ دیا گیا جس میں کہا گیا تھا کہ یونیسکو نے خود بھی سنہ 1967ء کی جنگ میں قبضے میں لیے گئے علاقوں پر اسرائیلی قبضے کی مخالفت کرتے ہوئے ’’اسرائیلی ریاست‘‘ کے بجائے ’’قابض ریاست‘‘ کی اصطلاح استعمال کی تھی۔ سنہ 1967ء کی جنگ کے بعد صورت حال تبدیل نہیں ہوئی بلکہ اسرائیل کا قبضہ پہلے سے زیادہ پھیلنے کے ساتھ ساتھ مضبوط بھی ہوگیا ہے۔ ایسے میں یونیسکو کو اپنی اس قرارداد کو تازہ کرنا چاہیے جس میں اسرائیل کو ’’قابض ریاست‘‘ تسلیم کیا گیا ہے۔
قرارداد میں کہا گیا کہ یونیسکو کی جانب سے اسرائیلی ریاست کی ہٹ دھرمی کی سخت مذمت کرتے ہوئے مقبوضہ فلسطین کی اصطلاح کے استعمال پر اصرار جاری رکھا ہے جو کہ خوش آئند بات ہے۔
قرارداد میں فلسطین میں اسرائیل کے ہاتھوں ہونے والی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی بھی شدید مذمت کی گئی۔ قرارداد میں بیت المقدس میں غیرقانونی یہودی آباد کاری، مغربی کنارے میں یہودی توسیع پسندی، بیت المقدس کو یہودی مورثی شہر قرار دینے کے اقدامات کی مذمت، انتہا پسند یہودیوں کے روز مرہ کی بنیاد پر مسجد اقصیٰ پر دھاووں، فلسطینی نمازیوں اور قبلہ اول کے حفاظتی عملے پر تشدد، مغربی کنارے اور بیت المقدس میں فلسطینوں کی بلا جواز گرفتاریوں، نہتے شہریوں پر فائرنگ اور فوج کی جانب سے مظاہرین پر طاقت کے استعمال کی بھی شدید مذمت کی گئی۔
قرارداد میں فلسطین کے محاصرہ زدہ شہر غزہ کی پٹی پر عاید اسرائیل کی معاشی پابندیوں کے فوری خاتمے پر بھی زور دیا گیا۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین