مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق حوارہ جیل بدبو اور حشرات الارض کی آماج گاہ بن چکی ہے۔ قیدیوں کو اپنی کوٹھڑیوں میں قضائے حاجت پرمجبور کیا جاتا ہے جس کے باعث ہرطرف تعفن اور بدبو ماحول بری طرح آلودہ ہوچکا ہے۔
فلسطینی اسیران کے حقوق کے لیے کام کرنے والے کلب برائے اسیران کے مندوب نے حوارہ جیل کا دورہ کرنے کے بعد میڈیا کو بتایا کہ قیدیوں کو ہفتوں سے نہانے کے لیے پانی فراہم نہیں کیا گیا۔ جیل کی کوٹھڑیوں میں رطوبت حد سے زیادہ ہے۔ کئی کمروں میں روشنی تک کا بھی انتظام نہیں۔ قیدیوں کودن میں صرف ایک وقت اور وہ بھی نہایت ناقص خوراک دی جاتی ہے۔ پورے دن کی خوراک میں ایک چمچ دودھ اور روٹی کا صرف ایک ٹکرا کھانے کو ملتا ہے جس کے باعث قیدی سنگین مشکلات سے دوچار ہیں۔
انسانی حقوق کے مندوب نے بتایا کہ کئی قیدی مختلف امراض کا شکار ہیں اور کسی مریض قیدی کی دیکھ بحال اور اس کی طبی ضروریات کا کوئی خیال نہیں رکھا جاتا ہے۔ جیل میں مصطفیٰ حسن ربعی نامی ایک اسیرکو شدید بخار تھا اور وہ مسلسل خون کی قے کیے جا رہا تھا۔ اسے بیماری سے آرام کے لیے ایک گولی تک نہیں دی گئی۔ ایک دوسرے فلسطینی اسیر رشاد عطیہ شوگر کا مریض ہے اور اس کی دل کی شریانیں بھی متاثر ہیں۔ انسانی حقوق کے اداروں کے مسلسل مطالبات کے باوجود اسے کسی قسم کی طبی سہولت مہیا نہیں کی گئی ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین