اسرائیل کی اعلی عدلیہ نے صہیونی پلاننگ اینڈ بلڈنگ کمیٹی کو قبلہ اول کے مراکشی دروازے کے پل کو گرا کر براق صحن کے اپنے توسیعی منصوبے پر نظر ثانی کرنے کا حکم دیا
اور اس کیس کا حتمی فیصلہ آنے تک صہیونی حکام کو براق صحن میں توسیع سے روک دیا ہے۔
گزشتہ روز کے عدالتی فیصلے کے متعلق بتاتے ہوئے وکیل قیس ناصر حیثیات کا کہنا تھا کہ سنہ 2010ء میں عدالت نے القدس کی عدالت نے 48ء کے مقبوضہ فلسطین کی اسلامی کونسل کے سربراہ ڈاکٹر محمود مصالحہ کے ترجمان کی جانب سے دائر کی گئی درخواست کو قبول کرتے ہوئے مسجد اقصی کی دیوار براق سے متصل صحن میں توسیع کو روک دیا تھا۔ اسرائیلی حکام اس صحن میں یہودی خواتین کے لیے مذہبی عبادات کی ادائیگی کے لیے عمارت تعمیر کرنا چاہتے تھے۔ درخواست کے مطابق اس منصوبے پر عمل درآمد سے حرم قدسی کے علاقے کی دینی شناخت اور حیثیت تبدیل ہوسکتی ہے۔
وکیل قیس ناصر کے مطابق عدالت کی جانب سے اس منصوبے پر عمل درآمد روکنے کے فیصلے کے خلاف اسرائیلی فوج اور ایک یہودی تنظیم نے اس فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست جمع کروائی جس میں پرانے منصوبے کے مطابق ہی براق صحن میں توسیع کی اجازت دینے کا کہا گیا، لیکن آج کے عدالتی فیصلے نے اپنا سابقہ حکم منسوخ نہ کیا اور صہیونی پلاننگ اینڈ بلڈنگ کمیٹی سے اپنے منصوبے پر نظرثانی کرنے کا کہا اور اس نئے منصوبے کی تیاری تک گزشتہ توسیعی منصوبے پر کام روکے رکھنے کا حکم جاری کیا ہے۔
دوسری جانب ڈاکٹر محمود مصالحہ کا کہنا ہے کہ حالیہ عدالتی فیصلہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے جس کے بعد براق صحن کی توسیع ایک مرتبہ پھر نئے عرصے کے لیے منجمد ہوجائے گی، اور اس دوران عرب اور اسلامی تنظیموں کو اس منصوبے کے خلاف تحریک برپا کرنے کا مزید موقع مل جائے گا۔
فلسطینی رہنما ڈاکٹر محمود مصالحہ نے اس موقع پر القدس کے اوقاف اسلامی، اردنی مملکت، مصر اور عرب دنیا سے حرم قدسی میں جاری تمام اسرائیلی منصوبوں کو ناکام بنانے کے لیے فوری مداخلت کا مطالبہ بھی کیا۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین