فلسطین میں جزوی طورپر فلسطینی اتھارٹی کے زیرانتظام علاقے مقبوضہ مغربی کنارے کی پولیس اور سیکیورٹی فورسزسیاسی قیدیوں کی گرفتاریوں اوران پرتشدد میں پہلے ہی بری طرح بدنام ہو چکی ہے لیکن حال ہی میں ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے
کہ صدر محمود عباس کے زیرکمانڈ انٹیلی جنس حکام سیاسی اسیران کو بلیک میل کرنے کی کوشش کرتے ہوئے انہیں فورسزکے ساتھ جاسوسی پر مجبور کر رہے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حال ہی میں عباس ملیشیا کی ایسے کئی سیاسی قیدیوں کو نہ صرف رہائی اور دوبارہ گرفتاری کی پیشکش کی بلکہ انہیں باعزت روزگار کی فراہمی اور ان کے جان ومال کی حفاظت کی یقین دہانی کرائی گئی، اس کے بدلے میں عباس فورسز نے ان اسیران سے سیکیورٹی حکام کے لیے مزاحمت کاروں کے بارے میں جاسوسی کا تقاضا کیا۔
رپورٹ کے مطابق اسیران کےعلاوہ عام شہریوں کوبھی مزاحمت کاروں کے بارے میں مخبری کرنے کی پیشکشکی گئی۔ اس کی ایک تازہ مثال رام اللہ میں ایک گاڑیوں کے ورکشاپ کے مالک کی ہے جس نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ عباس ملیشیا اسے کئی مرتبہ بھاری رقوم کے عوض مزاحمت کاروں کے ٹھکانوں کے بارے میں مخبری کی پیشکش کرچکی ہے۔
فلسطینی شہری کا کہنا ہے کہ اسے کئی مرتبہ یہ پیشکش کی جا چکی ہے لیکن اس نے ہر بار عباس ملیشیا کی اس پیشکش کو مسترد کر دیا ہے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین